حٰم ﴿۱﴾ اس کتاب روشن کی قسم ﴿۲﴾ کہ ہم نے اس کو مبارک رات میں نازل فرمایا ہم تو رستہ دکھانے والے ہیں ﴿۳﴾ اسی رات میں تمام حکمت کے کام فیصل کئے جاتے ہیں ﴿۴﴾ (یعنی) ہمارے ہاں سے حکم ہو کر۔ بےشک ہم ہی (پیغمبر کو) بھیجتے ہیں ﴿۵﴾ (یہ) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے۔ وہ تو سننے والا جاننے والا ہے ﴿۶﴾ آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک۔ بشرطیکہ تم لوگ یقین کرنے والے ہو ﴿۷﴾ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ (وہی) جِلاتا ہے اور (وہی) مارتا ہے۔ وہی تمہارا اور تمہارے باپ دادا کا پروردگار ہے ﴿۸﴾ لیکن یہ لوگ شک میں کھیل رہے ہیں ﴿۹﴾ تو اس دن کا انتظار کرو کہ آسمان سے صریح دھواں نکلے گا ﴿۱۰﴾ جو لوگوں پر چھا جائے گا۔ یہ درد دینے والا عذاب ہے ﴿۱۱﴾ اے پروردگار ہم سے اس عذاب کو دور کر ہم ایمان لاتے ہیں ﴿۱۲﴾ (اس وقت) ان کو نصیحت کہاں مفید ہوگی جب کہ ان کے پاس پیغمبر آچکے جو کھول کھول کر بیان کر دیتے ہیں ﴿۱۳﴾ پھر انہوں نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہنے لگے (یہ تو) پڑھایا ہوا (اور) دیوانہ ہے ﴿۱۴﴾ ہم تو تھوڑے دنوں عذاب ٹال دیتے ہیں (مگر) تم پھر کفر کرنے لگتے ہو ﴿۱۵﴾ جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے تو بےشک انتقام لے کر چھوڑیں گے ﴿۱۶﴾ اور ان سے پہلے ہم نے قوم فرعون کی آزمائش کی اور ان کے پاس ایک عالی قدر پیغمبر آئے ﴿۱۷﴾ (جنہوں نے) یہ (کہا) کہ خدا کے بندوں (یعنی بنی اسرائیل) کو میرے حوالے کردو میں تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں ﴿۱۸﴾ اور خدا کے سامنے سرکشی نہ کرو۔ میں تمہارے پاس کھلی دلیل لے کر آیا ہوں ﴿۱۹﴾ اور اس (بات) سے کہ تم مجھے سنگسار کرو اپنے اور تمہارے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں ﴿۲۰﴾ اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے الگ ہو جاؤ ﴿۲۱﴾ تب موسیٰ نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ یہ نافرمان لوگ ہیں ﴿۲۲﴾ (خدا نے فرمایا کہ) میرے بندوں کو راتوں رات لے کر چلے جاؤ اور (فرعونی) ضرور تمہارا تعاقب کریں گے ﴿۲۳﴾ اور دریا سے (کہ) خشک (ہو رہا ہوگا) پار ہو جاؤ (تمہارے بعد) ان کا تمام لشکر ڈبو دیا جائے گا ﴿۲۴﴾ وہ لوگ بہت سے باغ اور چشمے چھوڑ گئے ﴿۲۵﴾ اور کھیتیاں اور نفیس مکان ﴿۲۶﴾ اور آرام کی چیزیں جن میں عیش کیا کرتے تھے ﴿۲۷﴾ اسی طرح (ہوا) اور ہم نے دوسرے لوگوں کو ان چیزوں کا مالک بنا دیا ﴿۲۸﴾ پھر ان پر نہ تو آسمان کو اور زمین کو رونا آیا اور نہ ان کو مہلت ہی دی گئی ﴿۲۹﴾ اور ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت کے عذاب سے نجات دی ﴿۳۰﴾ (یعنی) فرعون سے۔ بےشک وہ سرکش (اور) حد سے نکلا ہوا تھا ﴿۳۱﴾ اور ہم نے بنی اسرائیل کو اہل عالم سے دانستہ منتخب کیا تھا ﴿۳۲﴾ اور ان کو ایسی نشانیاں دی تھیں جن میں صریح آزمائش تھی ﴿۳۳﴾ یہ لوگ یہ کہتے ہیں ﴿۳۴﴾ کہ ہمیں صرف پہلی دفعہ (یعنی ایک بار) مرنا ہے اور (پھر) اُٹھنا نہیں ﴿۳۵﴾ پس اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو (زندہ کر) لاؤ ﴿۳۶﴾ بھلا یہ اچھے ہیں یا تُبّع کی قوم اور وہ لوگ جو تم سے پہلے ہوچکے ہیں۔ ہم نے ان (سب) کو ہلاک کردیا۔ بےشک وہ گنہگار تھے ﴿۳۷﴾ اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان میں ہے ان کو کھیلتے ہوئے نہیں بنایا ﴿۳۸﴾ ان کو ہم نے تدبیر سے پیدا کیا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ﴿۳۹﴾ کچھ شک نہیں کہ فیصلے کا دن ان سب (کے اُٹھنے) کا وقت ہے ﴿۴۰﴾ جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان کو مدد ملے گی ﴿۴۱﴾ مگر جس پر خدا مہربانی کرے۔ وہ تو غالب اور مہربان ہے ﴿۴۲﴾ بلاشبہ تھوہر کا درخت ﴿۴۳﴾ گنہگار کا کھانا ہے ﴿۴۴﴾ جیسے پگھلا ہوا تانبا۔ پیٹوں میں (اس طرح) کھولے گا ﴿۴۵﴾ جس طرح گرم پانی کھولتا ہے ﴿۴۶﴾ (حکم دیا جائے گا کہ) اس کو پکڑ لو اور کھینچتے ہوئے دوزخ کے بیچوں بیچ لے جاؤ ﴿۴۷﴾ پھر اس کے سر پر کھولتا ہوا پانی انڈیل دو (کہ عذاب پر) عذاب (ہو) ﴿۴۸﴾ (اب) مزہ چکھ۔ تو بڑی عزت والا (اور) سردار ہے ﴿۴۹﴾ یہ وہی (دوزخ) ہے جس میں تم لوگ شک کیا کرتے تھے ﴿۵۰﴾ بےشک پرہیزگار لوگ امن کے مقام میں ہوں گے ﴿۵۱﴾ (یعنی) باغوں اور چشموں میں ﴿۵۲﴾ حریر کا باریک اور دبیز لباس پہن کر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے ﴿۵۳﴾ اس طرح (کا حال ہوگا) اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی سفید رنگ کی عورتوں سے ان کے جوڑے لگائیں گے ﴿۵۴﴾ وہاں خاطر جمع سے ہر قسم کے میوے منگوائیں گے (اور کھائیں گے) ﴿۵۵﴾ (اور) پہلی دفعہ کے مرنے کے سوا (کہ مرچکے تھے) موت کا مزہ نہیں چکھیں گے۔ اور خدا ان کو دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا ﴿۵۶﴾ یہ تمہارے پروردگار کا فضل ہے۔ یہی تو بڑی کامیابی ہے ﴿۵۷﴾ ہم نے اس (قرآن) کو تمہاری زبان میں آسان کردیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت پکڑیں ﴿۵۸﴾ پس تم بھی انتظار کرو یہ بھی انتظار کر رہے ہیں ﴿۵۹﴾