Aishah narrated:
The Messenger of Allah swore Ila from his wives, and he made something unlawful and he made himself unlawful what was lawful, and he made atonement for his oath.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ الْبَصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: آلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ وَحَرَّمَ، فَجَعَلَ الْحَرَامَ حَلَالًا، وَجَعَلَ فِي الْيَمِينِ كَفَّارَةً . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَأَبِي مُوسَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ مَسْلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ، رَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، وَغَيْرُهُ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَلَيْسَ فِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مَسْلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ، وَالْإِيلَاءُ: هُوَ أَنْ يَحْلِفَ الرَّجُلُ أَنْ لَا يَقْرَبَ امْرَأَتَهُ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ فَأَكْثَرَ، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِيهِ إِذَا مَضَتْ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: إِذَا مَضَتْ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ يُوقَفُ فَإِمَّا أَنْ يَفِيءَ، وَإِمَّا أَنْ يُطَلِّقَ، وَهُوَ قَوْلُ: مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: إِذَا مَضَتْ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ فَهِيَ تَطْلِيقَةٌ بَائِنَةٌ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الْكُوفَةِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ایلاء ۱؎ کیا اور ( ان سے صحبت کرنا اپنے اوپر ) حرام کر لیا۔ پھر آپ نے حرام کو حلال کر لیا اور قسم کا کفارہ ادا کر دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- مسلمہ بن علقمہ کی حدیث کو جسے انہوں نے داود سے روایت کی ہے: علی بن مسہر وغیرہ نے بھی داود سے ( روایت کی ہے مگر ) داود نے شعبی سے مرسلاً روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایلاء کیا۔ اس میں مسروق اور عائشہ کے واسطے کا ذکر نہیں ہے، اور یہ مسلمہ بن علقمہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس اور ابوموسیٰ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ایلاء یہ ہے کہ آدمی چار ماہ یا اس سے زیادہ دنوں تک اپنی بیوی کے قریب نہ جانے کی قسم کھا لے، ۳- جب چار ماہ گزر جائیں تو اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب چار ماہ گزر جائیں تو اسے قاضی کے سامنے کھڑا کیا جائے گا، یا تو رجوع کر لے یا طلاق دیدے۔ ۴- صحابہ کرام وغیرہم میں بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ جب چار ماہ گزر جائیں تو ایک طلاق بائن خودبخود پڑ جاتی ہے۔ سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔