Zainab bint Ka'b bin Ujrah narrated that :
Al-Furay'ah bint Malik bin Sinan - the sister of the Abu Sa'eed Al-Khudri - informed her that she went to the Messenger of Allah to ask him if she could return to her family in Banu Khudrah. Her husband had gone out searching for his runaway slaves, and when he was in Turaf Al-Qadum he caught up with them and they killed him. She said: So I asked the Messenger of Allah if I could return to my family since my husband had not left me a home that he owned nor any maintenance. She said: So the Messenger of Allah said: 'Yes.' Then I left. When I was in the courtyard, or, in the Masjid, the Messenger of Allah called me or, summoned for me to come back t him and he said: 'What did you say?' She said: So I repeated the store that I had mentioned to him about the case of my husband. He said: 'Stay in your house until what is written reaches its term.' She said: So I observed my Iddah there for four months and ten (days). She said: During the time of Uthman, he sent a message to me asking me about that, so I informed him. He followed it and judged accordingly.
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، أَنْبَأَنَا مَعْنٌ، أَنْبَأَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاق بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنْ عَمَّتِهِ زَيْنَبَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، أَنَّ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ، وَهِيَ أُخْتُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَخْبَرَتْهَا، أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ، أَنْ تَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهَا فِي بَنِي خُدْرَةَ، وَأَنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْبُدٍ لَهُ، أَبَقُوا حَتَّى إِذَا كَانَ بِطَرَفِ الْقَدُومِ، لَحِقَهُمْ فَقَتَلُوهُ. قَالَتْ: فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي فَإِنَّ زَوْجِي لَمْ يَتْرُكْ لِي مَسْكَنًا يَمْلِكُهُ، وَلَا نَفَقَةً، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ ، قَالَتْ: فَانْصَرَفْتُ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي الْحُجْرَةِ، أَوْ فِي الْمَسْجِدِ نَادَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أَمَرَ بِي فَنُودِيتُ لَهُ، فَقَالَ: كَيْفَ قُلْتِ ؟ قَالَتْ: فَرَدَدْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ الَّتِي ذَكَرْتُ لَهُ مِنْ شَأْنِ زَوْجِي، قَالَ: امْكُثِي فِي بَيْتِكِ، حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ . قَالَتْ: فَاعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ أَرْسَلَ إِلَيَّ فَسَأَلَنِي عَنْ ذَلِكَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَاتَّبَعَهُ، وَقَضَى بِهِ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَنْبَأَنَا سَعْدُ بْنُ إِسْحَاق بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، لَمْ يَرَوْا لِلْمُعْتَدَّةِ أَنْ تَنْتَقِلَ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا، حَتَّى تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَعْتَدَّ حَيْثُ شَاءَتْ، وَإِنْ لَمْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ.
زینب بنت کعب بن عجرہ سے روایت ہے کہ فریعہ بنت مالک بن سنان رضی الله عنہا جو ابو سعید خدری کی بہن ہیں نے انہیں خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، وہ آپ سے پوچھ رہی تھیں کہ وہ اپنے گھر والوں کے پاس بنی خدرہ میں واپس چلی جائیں ( ہوا یہ تھا کہ ) ان کے شوہر اپنے ان غلاموں کو ڈھونڈنے کے لیے نکلے تھے جو بھاگ گئے تھے، جب وہ مقام قدوم کے کنارے پر ان سے ملے، تو ان غلاموں نے انہیں مار ڈالا۔ فریعہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤں؟ کیونکہ میرے شوہر نے میرے لیے اپنی ملکیت کا نہ تو کوئی مکان چھوڑا ہے اور نہ کچھ خرچ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“، چنانچہ میں واپس جانے لگی یہاں تک کہ میں حجرہ شریفہ یا مسجد نبوی ہی میں ابھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آواز دی۔ ( یا آپ نے حکم دیا کہ مجھے آواز دی جائے ) پھر آپ نے پوچھا: ”تم نے کیسے کہا؟ میں نے وہی قصہ دہرا دیا جو میں نے آپ سے اپنے شوہر کے بارے میں ذکر کیا تھا، آپ نے فرمایا: ”تم اپنے گھر ہی میں رہو یہاں تک کہ تمہاری عدت ختم ہو جائے“، چنانچہ میں نے اسی گھر میں چار ماہ دس دن عدت گزاری۔ پھر جب عثمان رضی الله عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے مجھے بلوایا اور مجھ سے اس بارے میں پوچھا تو میں نے ان کو بتایا۔ چنانچہ انہوں نے اس کی پیروی کی اور اسی کے مطابق فیصلہ کیا۔ محمد بن بشار کی سند سے بھی اس جیسی اسی مفہوم کی حدیث آئی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، یہ لوگ عدت گزارنے والی عورت کے لیے درست نہیں سمجھتے ہیں کہ اپنے شوہر کے گھر سے منتقل ہو جب تک کہ وہ اپنی عدت نہ گزار لے۔ یہی سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، ۳- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اگر عورت اپنے شوہر کے گھر میں عدت نہ گزارے تو اس کو اختیار ہے جہاں چاہے عدت گزارے، ۴- ( امام ترمذی ) کہتے ہیں: پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔