Narrated Abu Hurairah:
That the Messenger of Allah (ﷺ) passed by a pile of food. He put his fingers in it and felt wetness. He said: 'O owner of the food! What is this ?' He replied: 'It was rained upon O Messenger of Allah.' He said: 'Why not put it on top of the food so the people can see it?' Then he said: 'Whoever cheats, he is not one of us.'
He said: There are narrations on this topic from Ibn 'Umar, Abu Al-Hamra', Ibn 'Abbas, Buraidah, Abu Burdah bin Niyar, and Hudhaifah bin Al-Yaman.
[Abu 'Eisa said:] The Hadith of Abu Hurairah is Hasan Sahih Hadith. This is acted upon according to the people of knowledge. They dislike cheating and they say that cheating is unlawful.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةٍ مِنْ طَعَامٍ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا، فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا، فَقَالَ: يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ مَا هَذَا ، قَالَ: أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ حَتَّى يَرَاهُ النَّاسُ ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنَّا . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي الْحَمْرَاءِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَبُرَيْدَةَ، وَأَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ، وَحُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، كَرِهُوا الْغِشَّ وَقَالُوا: الْغِشُّ حَرَامٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک غلہ کے ڈھیر سے گزرے، تو آپ نے اس کے اندر اپنا ہاتھ داخل کر دیا، آپ کی انگلیاں تر ہو گئیں تو آپ نے فرمایا: ”غلہ والے! یہ کیا معاملہ ہے؟“ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بارش سے بھیگ گیا ہے، آپ نے فرمایا: ”اسے اوپر کیوں نہیں کر دیا تاکہ لوگ دیکھ سکیں“، پھر آپ نے فرمایا: ”جو دھوکہ دے ۱؎، ہم میں سے نہیں ہے“ ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲ - اس باب میں ابن عمر، ابوحمراء، ابن عباس، بریدہ، ابوبردہ بن دینار اور حذیفہ بن یمان رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ دھوکہ دھڑی کو ناپسند کرتے ہیں اور اسے حرام کہتے ہیں۔