Narrated Jabir:
On the day of (the battle of) Al-Ahzab, Sa'd bin Mu'adh was struck by an arrow such that the upper vein or lower vein of his forearm was severed. So the Messenger of Allah (ﷺ) tried to stop it with fire, but it made his arm bleed profusely so he left it. Then he did it another time but it caused it to bleed profusely. Upon seeing that he said: 'O Allah! Do not allow my soul depart until my eyes are comforted by elimination of Banu Quraizah.' He pressed his vein closed and it did not bleed a drop before they surrendered to the arbitration of Sa'd bin Mu'adh. He (the Prophet (ﷺ)) sent to him (Sa'd) who judged that their men should be killed, their women should be spared, and that the Muslims may share them among themselves. With this, the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'You have judged according to Allah's judgement for them.' And they were four hundred. Then when he finished killing them, his vein opened up and he died.
[He said:] There are narrations on this topic from Abu Sa'eed and 'Atiyyah Al-Qurazi.
[Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّهُ قَالَ: رُمِيَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فَقَطَعُوا أَكْحَلَهُ أَوْ أَبْجَلَهُ، فَحَسَمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّارِ، فَانْتَفَخَتْ يَدُهُ، فَتَرَكَهُ، فَنَزَفَهُ الدَّمُ، فَحَسَمَهُ أُخْرَى، فَانْتَفَخَتْ يَدُهُ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَالَ: اللَّهُمَّ لَا تُخْرِجْ نَفْسِي حَتَّى تُقِرَّ عَيْنِي مِنْ بَنِي قُرَيْظَةَ، فَاسْتَمْسَكَ عِرْقُهُ، فَمَا قَطَرَ قَطْرَةً حَتَّى نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَحَكَمَ أَنْ يُقْتَلَ رِجَالُهُمْ وَيُسْتَحْيَا نِسَاؤُهُمْ يَسْتَعِينُ بِهِنَّ الْمُسْلِمُونَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَبْتَ حُكْمَ اللَّهِ فِيهِمْ ، وَكَانُوا أَرْبَعَ مِائَةٍ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ قَتْلِهِمْ، انْفَتَقَ عِرْقُهُ فَمَاتَ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَعَطِيَّةَ الْقُرَظِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ احزاب میں سعد بن معاذ رضی الله عنہ کو تیر لگا، کفار نے ان کی رگ اکحل یا رگ ابجل ( بازو کی ایک رگ ) کاٹ دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آگ سے داغا تو ان کا ہاتھ سوج گیا، لہٰذا آپ نے اسے چھوڑ دیا، پھر خون بہنے لگا، چنانچہ آپ نے دوبارہ داغا پھر ان کا ہاتھ سوج گیا، جب سعد بن معاذ رضی الله عنہ نے یہ دیکھا تو انہوں نے دعا کی: اے اللہ! میری جان اس وقت تک نہ نکالنا جب تک بنو قریظہ ( کی ہلاکت اور ذلت سے ) میری آنکھ ٹھنڈی نہ ہو جائے، پس ان کی رگ رک گئی اور خون کا ایک قطرہ بھی اس سے نہ ٹپکا، یہاں تک کہ بنو قریظہ سعد بن معاذ رضی الله عنہ کے حکم پر ( قلعہ سے ) نیچے اترے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد کو بلایا انہوں نے آ کر فیصلہ کیا کہ ان کے مردوں کو قتل کر دیا جائے اور عورتوں کو زندہ رکھا جائے جن سے مسلمان خدمت لیں ۱؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے ان کے بارے میں اللہ کے فیصلہ کے موافق فیصلہ کیا ہے، ان کی تعداد چار سو تھی، جب آپ ان کے قتل سے فارغ ہوئے تو سعد کی رگ کھل گئی اور وہ انتقال کر گئے“ ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابو سعید خدری اور عطیہ قرظی رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔