Salim narrated:
Same as 255 (above) with a different chain
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عُمَرَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَمَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، وَأَنَسٍ، وأبي هريرةَ، وأبي حُمْيدٍ، وَأبي أُسَيْدٍ، وسَهْلِ بن سعدٍ، وَمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، وأبي قتادةَ، وَأبي موسى الأشعري، وجابرِ، وعُمَيْرٍ اللَّيْثِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَبِهَذَا يَقُولُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ ابْنُ عُمَرَ، وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٌ وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ وَغَيْرُهُمْ، وَمِنَ التَّابِعِينَ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ، وَعَطَاءٌ، وَطَاوُسٌ، وَمُجَاهِدٌ، وَنَافِعٌ، وَسَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَسَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ وَغَيْرُهُمْ، وَبِهِ يَقُولُ: مَالِكٌ، وَمَعْمَرٌ، وَالْأَوْزَاعِيُّ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: قَدْ ثَبَتَ حَدِيثُ مَنْ يَرْفَعُ يَدَيْهِ، وَذَكَرَ حَدِيثَ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَلَمْ يَثْبُتْ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الْآمُلِيُّ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ زَمْعَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: كَانَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ يَرَى رَفْعَ الْيَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ، وقَالَ يَحْيَى، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: كَانَ مَعْمَرٌ يَرَى رَفْعَ الْيَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ وسَمِعْت الْجَارُودَ بْنَ مُعَاذٍ، يَقُولُ: كَانَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، وَعُمَرُ بْنُ هَارُونَ، وَالنَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ إِذَا افْتَتَحُوا الصَّلَاةَ وَإِذَا رَكَعُوا وَإِذَا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ.
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر، علی، وائل بن حجر، مالک بن حویرث، انس، ابوہریرہ، ابوحمید، ابواسید، سہل بن سعد، محمد بن مسلمہ، ابوقتادۃ، ابوموسیٰ اشعری، جابر اور عمیر لیثی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- یہی صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم جن میں ابن عمر، جابر بن عبداللہ، ابوہریرہ، انس، ابن عباس، عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہم وغیرہ شامل ہیں اور تابعین میں سے حسن بصری، عطاء، طاؤس، مجاہد، نافع، سالم بن عبداللہ، سعید بن جبیر وغیرہ کہتے ہیں، اور یہی مالک، معمر، اوزاعی، ابن عیینہ، عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں، ۴- عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: جو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ہیں ان کی حدیث ( دلیل ) صحیح ہے، پھر انہوں نے بطریق زہری روایت کی ہے، ۵- اور ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف پہلی مرتبہ اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے“ والی ثابت نہیں ہے، ۶- مالک بن انس نماز میں رفع یدین کو صحیح سمجھتے تھے، ۷- عبدالرزاق کا بیان ہے کہ معمر بھی نماز میں رفع یدین کو صحیح سمجھتے تھے، ۸- اور میں نے جارود بن معاذ کو کہتے سنا کہ ”سفیان بن عیینہ، عمر بن ہارون اور نضر بن شمیل اپنے ہاتھ اٹھاتے جب نماز شروع کرتے اور جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے“۔