Narrated Abu Tamimah Al-Hujaimi:
from a man among his people, who said: I went looking for the Prophet (ﷺ) but I was not able to find him. So I sat down, and then I saw a group of people, and he was among them, but I did not recognize him. He was settling some matter between them so when he was finished, some of them stood up with him and they were saying: 'O Messenger of Allah.' When I saw that, I said: 'Alaikas-Salam (upon you be peace) O Messenger of Allah! 'Alaikas-Salam (upon you be peace) O Messenger of Allah! 'Alaikas-Salam (upon you be peace) O Messenger of Allah!' He replied: 'Indeed 'Alaikas-Salam (upon you be peace) is the greeting for the dead.' Then he came toward me and said: 'When a man meets his Muslim brother then he should say: As-Salamu 'Alaikum Wa Rahmatullahi Wa Barakatuh (peace be upon you, and the mercy and blessings of Allah). Then the Prophet (ﷺ) responded to my greeting, he said: 'And may Allah's mercy be upon you, and may Allah's mercy be upon you, and may Allah's mercy be upon you.'
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، قَالَ: طَلَبْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أَقْدِرْ عَلَيْهِ، فَجَلَسْتُ فَإِذَا نَفَرٌ هُوَ فِيهِمْ وَلَا أَعْرِفُهُ وَهُوَ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ، فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ مَعَهُ بَعْضُهُمْ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ، قُلْتُ: عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ، إِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ، ثَلَاثًا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ، فَقَالَ: إِذَا لَقِيَ الرَّجُلُ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فَلْيَقُلِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَعَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَعَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَعَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَبُو غِفَارٍ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ الْهُجَيْمِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَأَبُو تَمِيمَةَ اسْمُهُ: طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ.
جابر بن سلیم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنا چاہتا تھا، مگر آپ تک پہنچ نہ سکا، میں بیٹھا رہا پھر کچھ لوگ سامنے آئے جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھے۔ میں آپ سے واقف نہ تھا، آپ ان لوگوں میں صلح صفائی کرا رہے تھے، جب آپ ( اس کام سے ) فارغ ہوئے تو آپ کے ساتھ کچھ دوسرے لوگ بھی اٹھ کھڑے ہوئے، ان لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! جب میں نے ( لوگوں کو ) ایسا کہتے دیکھا تو میں نے کہا: ” «علیک السلام یا رسول اللہ» !“ ( آپ پر سلامتی ہو اے اللہ کے رسول ) اور ایسا میں نے تین بار کہا، آپ نے فرمایا: ” «علیک السلام» میت کا سلام ہے“ ۱؎، آپ نے بھی ایسا تین بار کہا، پھر آپ میری طرف پوری طرح متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”جب آدمی اپنے مسلمان بھائی سے ملے تو اس کے لیے مناسب یہ ہے کہ کہے «السلام علیکم ورحمة اللہ» پھر آپ نے میرے سلام کا جواب اس طرح لوٹایا، فرمایا: «وعلیک ورحمة اللہ وعلیک ورحمة اللہ وعلیک ورحمة اللہ» ( تین بار ) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ابوغفار نے یہ حدیث بسند «ابو تمیمہ الہجیمی عن ابی جری جابر بن سلیم الہجیمی» سے روایت کی ہے، ہجیمی کہتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا پھر آگے پوری حدیث بیان کر دی۔ ابو تمیمہ کا نام طریف بن مجالد ہے۔