Shaddad bin Aws narrated that:
The Prophet (ﷺ) said to him: “Should I not direct you to the chief of supplications for forgiveness? ‘O Allah, You are my Lord, there is none worthy of worship except You, You created me and I am Your slave. I am adhering to Your covenant and Your promise as much as I am able to, I seek refuge in You from the evil of what I have done. I admit to You your blessings upon me, and I admit to my sins. So forgive me, for there is none who can forgive sins except You (Allāhumma anta rabbī lā ilāha illā anta, khalaqtanī wa ana `abduka, wa ana `alā `ahdika wa wa`dika ma-staṭa`tu. A`ūdhu bika min sharri ma ṣana`tu, wa abū'u ilayka bini`matika `alayya wa a`tarifu bidhunūbī faghfirlī dhunūbī innahu lā yaghfirudh-dhunūba illā ant).’ None of you says it when he reaches the evening, and a decree comes upon him before he reaches morning, except that Paradise becomes obligatory upon him. And none says it when he reaches the morning, and a decree comes upon him before he reaches evening, except that Paradise becomes obligatory for him.”
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى سَيِّدِ الِاسْتِغْفَارِ ؟ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَأَبُوءُ إِلَيْكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَعْتَرِفُ بِذُنُوبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، لَا يَقُولُهَا أَحَدُكُمْ حِينَ يُمْسِي فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَلَا يَقُولُهَا حِينَ يُصْبِحُ فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَابْنِ أَبْزَى، وَبُرَيْدَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ هُوَ ابْنُ أَبِي حَازِمٍ الزَّاهِدُ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ.
شداد بن اوس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”کیا میں تمہیں «سيد الاستغفار» ( طلب مغفرت کی دعاؤں میں سب سے اہم دعا ) نہ بتاؤں؟ ( وہ یہ ہے ) : «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت وأبوء لك بنعمتك علي وأعترف بذنوبي فاغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» ”اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں، تو نے مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں، میں اپنی استطاعت بھر تجھ سے کیے ہوئے وعدہ و اقرار پر قائم ہوں، اور میں تیری ذات کے ذریعہ اپنے کئے کے شر سے پناہ مانگتا ہوں تو نے مجھے جو نعمتیں دی ہیں، ان کا اقرار اور اعتراف کرتا ہوں، میں اپنے گناہوں کو تسلیم کرتا ہوں تو میرے گناہوں کو معاف کر دے، کیونکہ گناہ تو بس تو ہی معاف کر سکتا ہے“، شداد کہتے ہیں: آپ نے فرمایا: ”یہ دعا تم میں سے کوئی بھی شام کو پڑھتا ہے اور صبح ہونے سے پہلے ہی اس پر «قدر» ( موت ) آ جاتی ہے تو جنت اس کے لیے واجب ہو جاتی ہے، اور کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جو اس دعا کو صبح کے وقت پڑھے اور شام ہونے سے پہلے اسے «قدر» ( موت ) آ جائے مگر یہ کہ جنت اس پر واجب ہو جاتی ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے شداد بن اوس رضی الله عنہ کے واسطہ سے آئی ہے، ۳- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عمر، ابن مسعود، ابن ابزی اور بریدہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔