Ibn `Umar narrated that:
When the Prophet (ﷺ) wanted to travel, when he mounted his riding camel, he would say the Takbir three times and say: Glory is to Him Who has subjected this to us, and we were not able to do it. And, surely, to our Lord are we returning (Subḥān alladhī sakh-khara lanā hādhā wa mā kunnā lahū muqrinīn. Wa innā ilā rabbinā lamunqalibūn). Then he would say: “O Allah, I ask You in this journey of mine from the righteousness and piety and actions that which you are pleased with. O Allah, ease for us the path, and make near for us the distance of the land. O Allah, You are the companion in the journey, and the caretaker for the family. O Allah, accompany us in our journey, and take care of our families (Allāhumma innī as’aluka fī safarī hādhā minal-birri wat-taqwā, wa minal-`amali mā tarḍā. Allāhumma hawwin `alainal-masīra, waṭwi `annā bu`dal-arḍ. Allāhumma antaṣ-ṣāḥibu fis safari wal-khalīfatu fil-ahli. Allāhumma aṣḥabnā fī safarinā wakhlufnā fī ahlinā).” And when he would return to his family, he would say: “(We are) Returning, if Allah wills, repenting, worshipping, and to our Lord directing the praise (Ā’ibūna in shā’ Allāh, tā’ibūna `ābidūna lirabbinā hāmidūn).”
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَارِقِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا سَافَرَ فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ كَبَّرَ ثَلَاثًا، وَيَقُولُ: سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ 13 وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ 14 سورة الزخرف آية 13-14، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِي سَفَرِي هَذَا مِنَ الْبِرِّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا الْمَسِيرَ وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَ الْأَرْضِ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا فِي سَفَرِنَا وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلِنَا ، وَكَانَ يَقُولُ: إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ: آيِبُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر فرماتے تو اپنی سواری پر چڑھتے اور تین بار «اللہ اکبر» کہتے۔ پھر یہ دعا پڑھتے: «سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين وإنا إلى ربنا لمنقلبون» ۱؎ اس کے بعد آپ یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أسألك في سفري هذا من البر والتقوى ومن العمل ما ترضى اللهم ہوں علينا المسير واطو عنا بعد الأرض اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل اللهم اصحبنا في سفرنا واخلفنا في أهلنا» ”اے اللہ! میں اپنے اس سفر میں تجھ سے نیکی اور تقویٰ کا طالب ہوں اور ایسے عمل کی توفیق مانگتا ہوں جس سے تو راضی ہو، اے اللہ تو اس سفر کو آسان کر دے، زمین کی دوری کو لپیٹ کر ہمارے لیے کم کر دے، اے اللہ تو سفر کا ساتھی ہے، اور گھر میں ( گھر والوں کی دیکھ بھال کے لیے ) میرا نائب و قائم مقام ہے، اے اللہ! تو ہمارے ساتھ ہمارے سفر میں رہ، اور گھر والوں میں ہماری قائم مقامی فرما“، اور آپ جب گھر کی طرف پلٹتے تو کہتے تھے: «آيبون إن شاء الله تائبون عابدون لربنا حامدون» ”ہم لوٹنے والے ہیں اپنے گھر والوں میں ان شاءاللہ، توبہ کرنے والے ہیں، اپنے رب کی عبادت کرنے والے ہیں، حمد بیان کرنے والے ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔