Narrated Abu Musa Al-Ash'ari:
I went with the Prophet (ﷺ) and he entered a garden of the Ansar, and he relieved himself. He said to me: 'O Abu Musa! Watch the gate for me, and do not let anyone enter except with permission.' Then a man came and knocked at the gate, so I said: 'Who is it?' He said: 'Abu Bakr.' So I said: 'O Messenger of Allah (ﷺ)! It is Abu Bakr asking permission?' He said: 'Give him permission and give him the glad tidings of Paradise.' So he entered, and I gave him the glad tidings of Paradise. Another man came and knocked at the gate. I said: 'Who is it?' He said: 'Umar.' So I said: 'O Messenger of Allah (ﷺ)! It is 'Umar asking permission?' He said: 'Open it for him, and give him the glad tidings of Paradise.' I opened [the gate], he entered, and I gave him the glad tidings of Paradise. Then another man knocked at the gate. I said: 'Who is it?' So he said: ''Uthman.' I said: 'O Messenger of Allah! It is 'Uthman asking permission.' He said: 'Open it for him, and give him the glad tidings of Paradise due to a calamity that will befall him.'
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ حَائِطًا لِلْأَنْصَارِ فَقَضَى حَاجَتَهُ، فَقَالَ لِي: يَا أَبَا مُوسَى أَمْلِكْ عَلَيَّ الْبَابَ فَلَا يَدْخُلَنَّ عَلَيَّ أَحَدٌ إِلَّا بِإِذْنٍ ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَضْرِبُ الْبَابَ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا ؟ فَقَالَ: أَبُو بَكْرٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ، قَالَ: ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ، فَدَخَلَ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، وَجَاءَ رَجُلٌ آخَرُ فَضَرَبَ الْبَابَ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا ؟ فَقَالَ: عُمَرُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ، قَالَ: افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ، فَفَتَحْتُ الْبَابَ وَدَخَلَ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، فَجَاءَ رَجُلٌ آخَرُ فَضَرَبَ الْبَابَ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا ؟ قَالَ: عُثْمَانُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا عُثْمَانُ يَسْتَأْذِنُ، قَالَ: افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، وَفِي الْبَابِ عَنْ جَابِرٍ، وَابْنِ عُمَرَ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا، آپ انصار کے ایک باغ میں داخل ہوئے اور اپنی حاجت پوری کی، پھر آپ نے مجھ سے فرمایا: ”ابوموسیٰ! تم دروازہ پر رہو کوئی بغیر اجازت کے اندر داخل نہ ہونے پائے“، پھر ایک شخص نے آ کر دروازہ کھٹکھٹایا، تو میں نے کہا: کون ہے؟ انہوں نے کہا: ابوبکر ہوں، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ابوبکر اجازت مانگ رہے ہیں، آپ نے فرمایا: ”انہیں آنے دو، اور انہیں جنت کی بشارت دے دو“، چنانچہ وہ اندر آئے اور میں نے انہیں جنت کی بشارت دی، پھر ایک دوسرے شخص آئے اور انہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا، میں نے کہا: کون ہے؟ انہوں نے کہا: عمر ہوں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ عمر اجازت مانگ رہے ہیں، آپ نے فرمایا: ”ان کے لیے دروازہ کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت دے دو“، چنانچہ میں نے دروازہ کھول دیا، وہ اندر آ گئے، اور میں نے انہیں جنت کی بشارت دے دی، پھر ایک تیسرے شخص آئے اور انہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا، تو میں نے کہا: کون ہے؟ تو انہوں نے کہا: عثمان ہوں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ عثمان اجازت مانگ رہے ہیں، آپ نے فرمایا: ”ان کے لیے بھی دروازہ کھول دو اور انہیں بھی جنت کی بشارت دے دو، ساتھ ہی ایک آزمائش کی جو انہیں پہنچ کر رہے گی“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی ابوعثمان نہدی سے آئی ہے، ۳- اس باب میں جابر اور ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔