Al-Hasan bin Ali [may Allah be pleased with him] said:
Allah's Messenger taught me some phrases to say during Al-Witr (Allahummahdini fiman hadait, wa a'fini fiman afait, wa tawallani fiman tawallait, wa barik Li fima atait, wa qini sharra ma qadait, fa Innaka taqdi wa la yuqda Alaik, wa innahu la yadhillu man walait, tabarakta Rabbana wa ta'alait.) 'O Allah guide me among those You have guided, pardon me among those You have pardoned, befriend me among those You have befriended, bless me in what You have granted, and save me from the evil that You decreed. Indeed You decree, and none can pass decree, and none can pass decree upon You, indeed he is not humiliated whom You have befriended, blessed are You our Lord and Exalted.'
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ، قَالَ: قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ وَاسْمُهُ: رَبِيعَةُ بْنُ شَيْبَانَ، وَلَا نَعْرِفُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ شَيْئًا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ، فَرَأَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ الْقُنُوتَ فِي الْوِتْرِ فِي السَّنَةِ كُلِّهَا، وَاخْتَارَ الْقُنُوتَ قَبْلَ الرُّكُوعِ، وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ: سفيان الثوري، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَإِسْحَاق وَأَهْلُ الْكُوفَةِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ كَانَ لَا يَقْنُتُ إِلَّا فِي النِّصْفِ الْآخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، وَكَانَ يَقْنُتُ بَعْدَ الرُّكُوعِ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا، وَبِهِ يَقُولُ: الشافعي وَأَحْمَدُ.
حسن بن علی رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات سکھائے جنہیں میں وتر میں پڑھا کروں، وہ کلمات یہ ہیں: «اللهم اهدني فيمن هديت وعافني فيمن عافيت وتولني فيمن توليت وبارك لي فيما أعطيت وقني شر ما قضيت فإنك تقضي ولا يقضى عليك وإنه لا يذل من واليت تباركت ربنا وتعاليت» ”اے اللہ! مجھے ہدایت دے کر ان لوگوں کے زمرہ میں شامل فرما جنہیں تو نے ہدایت سے نوازا ہے، مجھے عافیت دے کر ان لوگوں میں شامل فرما جنہیں تو نے عافیت بخشی ہے، میری سرپرستی فرما کر، ان لوگوں میں شامل فرما جن کی تو نے سرپرستی کی ہے، اور جو کچھ تو نے مجھے عطا فرمایا ہے اس میں برکت عطا فرما، اور جس شر کا تو نے فیصلہ فرما دیا ہے اس سے مجھے محفوظ رکھ، یقیناً فیصلہ تو ہی صادر فرماتا ہے، تیرے خلاف فیصلہ صادر نہیں کیا جا سکتا، اور جس کا تو والی ہو وہ کبھی ذلیل و خوار نہیں ہو سکتا، اے ہمارے رب! تو بہت برکت والا اور بہت بلند و بالا ہے۔“
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اسے ہم صرف اسی سند سے یعنی ابوالحوراء سعدی کی روایت سے جانتے ہیں، ان کا نام ربیعہ بن شیبان ہے، ۳- میرے علم میں وتر کے قنوت کے سلسلے میں اس سے بہتر کوئی اور چیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہو معلوم نہیں، ۴- اس باب میں علی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۵- اہل علم کا وتر کے قنوت میں اختلاف ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کا خیال ہے کہ وتر میں قنوت پورے سال ہے، اور انہوں نے رکوع سے پہلے قنوت پڑھنا پسند کیا ہے، اور یہی بعض اہل علم کا قول ہے سفیان ثوری، ابن مبارک، اسحاق اور اہل کوفہ بھی یہی کہتے ہیں، ۶- علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ وہ صرف رمضان کے نصف آخر میں قنوت پڑھتے تھے، اور رکوع کے بعد پڑھتے تھے، ۷- بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں، شافعی اور احمد بھی یہی کہتے ہیں ۱؎۔