An-Numan bin Bashir narrated:
For the two Eid and the Friday prayer, the Prophet would recite: Glorify the Name of your Lord, the Most High, and Has there come to you the narration of the overwhelming? And sometimes they would occur on he same day, so he would recite the two of them.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ وَفِي الْجُمُعَةِ بِ: سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ وَرُبَّمَا اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ فَيَقْرَأُ بِهِمَا . قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي وَاقِدٍ، وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَهَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَمِسْعَرٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ، وَأَمَّا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ فَيُخْتَلَفُ عَلَيْهِ فِي الرِّوَايَةِ، يُرْوَى عَنْهُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَلَا نَعْرِفُ لِحَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ رِوَايَةً عَنْ أَبِيهِ، وَحَبِيبُ بْنُ سَالِمٍ هُوَ مَوْلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ. وَرَوَى عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَحَادِيثَ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ نَحْوُ رِوَايَةِ هَؤُلَاءِ، وَرُوِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ بِ قَافٍ، وَاقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيّ.
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعہ میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے، اور بسا اوقات دونوں ایک ہی دن میں آ پڑتے تو بھی انہی دونوں سورتوں کو پڑھتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوواقد، سمرہ بن جندب اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اور اسی طرح سفیان ثوری اور مسعر نے بھی ابراہیم بن محمد بن منتشر سے ابو عوانہ کی حدیث کی طرح روایت کی ہے، ۴- رہے سفیان بن عیینہ تو ان سے روایت میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ان کی ایک سند یوں ہے: «عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر عن أبيه عن حبيب بن سالم عن أبيه عن النعمان بن بشير» اور ہم حبیب بن سالم کی کسی ایسی روایت کو نہیں جانتے جسے انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہو۔ حبیب بن سالم نعمان بن بشیر کے آزاد کردہ غلام ہیں، انہوں نے نعمان بن بشیر سے کئی احادیث روایت کی ہیں۔ اور ابن عیینہ سے ابراہیم بن محمد بن منتشر کے واسطہ سے ان لوگوں کی طرح بھی روایت کی گئی ہے ۲؎ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ عیدین کی نماز میں «سورة ق» اور «اقتربت الساعة» پڑھتے تھے ۳؎ اور یہی شافعی بھی کہتے ہیں۔