(Another chain) from Hisham bin Ishaq bin Abdullah bin Kinanah, from his father, :
and he mentioned a similar narration and added: with humility to it.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَزَادَ فِيهِ مُتَخَشِّعًا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، قَالَ: يُصَلِّي صَلَاةَ الِاسْتِسْقَاءِ نَحْوَ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ، يُكَبِّرُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى سَبْعًا، وَفِي الثَّانِيَةِ خَمْسًا، وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرُوِي عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، أَنَّهُ قَالَ: لَا يُكَبِّرُ فِي صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ كَمَا يُكَبِّرُ فِي صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ، وقَالَ النُّعْمَانُ أَبُو حَنِيفَةَ: لَا تُصَلَّى صَلَاةُ الِاسْتِسْقَاءِ وَلَا آمُرُهُمْ بِتَحْوِيلِ الرِّدَاءِ وَلَكِنْ يَدْعُونَ وَيَرْجِعُونَ بِجُمْلَتِهِمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: خَالَفَ السُّنَّةَ.
اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ سے روایت ہے، آگے انہوں نے اسی طرح ذکر کیا البتہ اس میں انہوں نے لفظ «منخشعاً» کا اضافہ کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور یہی شافعی کا قول ہے، وہ کہتے ہیں کہ نماز استسقاء عیدین کی نماز کی طرح پڑھی جائے گی۔ پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری میں پانچ، اور انہوں نے ابن عباس کی حدیث سے استدلال کیا ہے، ۳- مالک بن انس سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ استسقاء میں عیدین کی نماز کی تکبیروں کی طرح تکبیریں نہیں کہے گا، ۴- ابوحنیفہ نعمان کہتے ہیں کہ استسقاء کی کوئی نماز نہیں پڑھی جائے گی اور نہ میں انہیں چادر پلٹنے ہی کا حکم دیتا ہوں، بلکہ سارے لوگ ایک ساتھ دعا کریں گے اور لوٹ آئیں گے، ۵- ان کا یہ قول سنت کے مخالف ہے۔