Ali bin Abi Talib narrated:
When Allah revealed: And Hajj to the House is a duty that mankind owes to Allah, for whomever is able to bear the journey. They said: 'O Messenger of Allah! Is that every year?' He remained silent. So they said: 'O Messenger of Allah! Is that every year?' He said: 'No. If I had said yes, then it would have been made obligatory.' So Allah revealed: O you who believe! Do not ask about things which, if made plain to you, may cause you trouble.
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا سورة آل عمران آية 97 قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفِي كُلِّ عَامٍ ؟ فَسَكَتَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي كُلِّ عَامٍ، قَالَ: لَا، وَلَوْ قُلْتُ: نَعَمْ، لَوَجَبَتْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَاسْمُ أَبِي البَخْتَرِيِّ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عِمْرَانَ وَهُوَ سَعِيدُ بْنُ فَيْرُوزَ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ حکم نازل ہوا کہ ”اللہ کے لیے لوگوں پر خانہ کعبہ کا حج فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی طاقت رکھیں“، تو لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال ( فرض ہے ) ؟ آپ خاموش رہے۔ لوگوں نے پھر پوچھا: اللہ کے رسول! کیا ہر سال؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، اور ”اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ( ہر سال ) واجب ہو جاتا اور پھر اللہ نے یہ حکم نازل فرمایا: ”اے ایمان والو! ایسی چیزوں کے بارے میں مت پوچھا کرو کہ اگر وہ تمہارے لیے ظاہر کر دی جائیں تو تم پر شاق گزریں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- ابوالبختری کا نام سعید بن ابی عمران ہے اور یہی سعید بن فیروز ہیں، ۳- اس باب میں ابن عباس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔