Ibn `Abbas said, `Umar used to say so. Then he added narrating, I accompanied `Umar on a journey from Mecca till we reached Al-Baida. There he saw some travelers in the shade of a Samura (A kind of forest tree). He said (to me), Go and see who those travelers are. So I went and saw that one of them was Suhaib. I told this to `Umar who then asked me to call him. So I went back to Suhaib and said to him, Depart and follow the chief of the faithful believers. Later, when `Umar was stabbed, Suhaib came in weeping and saying, O my brother, O my friend! (on this `Umar said to him, O Suhaib! Are you weeping for me while the Prophet said, The dead person is punished by some of the weeping of his relatives?
فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : قَدْ كَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ ، ثُمَّ حَدَّثَ , قَالَ : صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَةٍ , فَقَالَ : اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَاءِ الرَّكْبُ ، قَالَ : فَنَظَرْتُ ، فَإِذَا صُهَيْبٌ , فَأَخْبَرْتُهُ , فَقَالَ : ادْعُهُ لِي فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ , فَقُلْتُ : ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، فَلَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِي , يَقُولُ : وَا أَخَاهُ وَا صَاحِبَاهُ ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِي عَلَيَّ , وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ .
اس پر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی تائید کی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی فرمایا تھا۔ پھر آپ بیان کرنے لگے کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ سے چلا جب ہم بیداء تک پہنچے تو سامنے ایک ببول کے درخت کے نیچے چند سوار نظر پڑے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جا کر دیکھو تو سہی یہ کون لوگ ہیں۔ ان کا بیان ہے کہ میں نے دیکھا تو صہیب رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر جب اس کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایا کہ انہیں بلا لاؤ۔ میں صہیب رضی اللہ عنہ کے پاس دوبارہ آیا اور کہا کہ چلئے امیرالمؤمنین بلاتے ہیں۔ چنانچہ وہ خدمت میں حاضر ہوئے۔ ( خیر یہ قصہ تو ہو چکا ) پھر جب عمر رضی اللہ عنہ زخمی کئے گئے تو صہیب رضی اللہ عنہ روتے ہوئے اندر داخل ہوئے۔ وہ کہہ رہے تھے ہائے میرے بھائی! ہائے میرے صاحب! اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ صہیب رضی اللہ عنہ! تم مجھ پر روتے ہو ‘ تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔