Narrated `Amr bin Al-Harith: Zainab, the wife of `Abdullah said, I was in the Mosque and saw the Prophet (p.b.u.h) saying, 'O women ! Give alms even from your ornaments.' Zainab used to provide for `Abdullah and those orphans who were under her protection. So she said to `Abdullah, Will you ask Allah's Apostle whether it will be sufficient for me to spend part of the Zakat on you and the orphans who are under my protection? He replied Will you yourself ask Allah's Apostle ? (Zainab added): So I went to the Prophet and I saw there an Ansari woman who was standing at the door (of the Prophet ) with a similar problem as mine. Bilal passed by us and we asked him, 'Ask the Prophet whether it is permissible for me to spend (the Zakat) on my husband and the orphans under my protection.' And we requested Bilal not to inform the Prophet about us. So Bilal went inside and asked the Prophet regarding our problem. The Prophet (p.b.u.h) asked, Who are those two? Bilal replied that she was Zainab. The Prophet said, Which Zainab? Bilal said, The wife of `Abdullah (bin Mas`ud). The Prophet said, Yes, (it is sufficient for her) and she will receive a double rewards (for that): One for helping relatives, and the other for giving Zakat.
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , قَالَ : حَدَّثَنِي شَقِيقٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ : فَذَكَرْتُهُ لِإِبْرَاهِيمَ . ح فَحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بِمِثْلِهِ سَوَاءً , قَالَتْ : كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ : تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ ، وَكَانَتْ زَيْنَبُ تُنْفِقُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ وَأَيْتَامٍ فِي حَجْرِهَا ، قَالَ : فَقَالَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ : سَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَجْزِي عَنِّي أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْكَ وَعَلَى أَيْتَامٍ فِي حَجْرِي مِنَ الصَّدَقَةِ ؟ فَقَالَ : سَلِي أَنْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَانْطَلَقْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَى الْبَابِ حَاجَتُهَا مِثْلُ حَاجَتِي ، فَمَرَّ عَلَيْنَا بِلَالٌ فَقُلْنَا : سَلِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَجْزِي عَنِّي أَنْ أُنْفِقَ عَلَى زَوْجِي وَأَيْتَامٍ لِي فِي حَجْرِي ؟ وَقُلْنَا لَا تُخْبِرْ بِنَا ، فَدَخَلَ فَسَأَلَهُ , فَقَالَ : مَنْ هُمَا ؟ , قَالَ : زَيْنَبُ ، قَالَ : أَيُّ الزَّيَانِبِ ؟ , قَالَ : امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، لَهَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ .
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ ان سے شقیق نے ‘ ان سے عمرو بن الحارث نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب رضی اللہ عنہا نے۔ (اعمش نے) کہا کہ میں نے اس حدیث کا ذکر ابراہیم نحعی سے کیا۔ تو انہوں نے بھی مجھ سے ابوعبیدہ سے بیان کیا۔ ان سے عمرو بن حارث نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب نے ‘ بالکل اسی طرح حدیث بیان کی (جس طرح شقیق نے کی کہ) زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں مسجد نبوی میں تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے تھے ‘ صدقہ کرو ‘ خواہ اپنے زیور ہی میں سے دو۔ اور زینب اپنا صدقہ اپنے شوہر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور چند یتیموں پر بھی جو ان کی پرورش میں تھے خرچ کیا کرتی تھیں۔ اس لیے انہوں نے اپنے خاوند سے کہا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھئے کہ کیا وہ صدقہ بھی مجھ سے کفایت کرے گا جو میں آپ پر اور ان چند یتیموں پر خرچ کروں جو میری سپردگی میں ہیں۔ لیکن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم خود جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لو۔ آخر میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ اس وقت میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر ایک انصاری خاتون کو پایا۔ جو میری ہی جیسی ضرورت لے کر موجود تھیں۔ ( جو زینب ابومسعود انصاری کی بیوی تھیں ) پھر ہمارے سامنے سے بلال گذرے۔ تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کیجئے کہ کیا وہ صدقہ مجھ سے کفایت کرے گا جسے میں اپنے شوہر اور اپنی زیر تحویل چند یتیم بچوں پر خرچ کر دوں۔ ہم نے بلال سے یہ بھی کہا کہ ہمارا نام نہ لینا۔ وہ اندر گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ دو عورتیں مسئلہ دریافت کرتی ہیں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دونوں کون ہیں؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہہ دیا کہ زینب نام کی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون سی زینب؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! بیشک درست ہے۔ اور انہیں دو گنا ثواب ملے گا۔ ایک قرابت داری کا اور دوسرا خیرات کرنے کا۔