Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle came to the drinking place and asked for water. Al-Abbas said, O Fadl! Go to your mother and bring water from her for Allah's Apostle . Allah's Apostle said, Give me water to drink. Al-Abbas said, O Allah's Apostle! The people put their hands in it. Allah's Apostle again said, 'Give me water to drink. So, he drank from that water and then went to the Zamzam (well) and there the people were offering water to the others and working at it (drawing water from the well). The Prophet then said to them, Carry on! You are doing a good deed. Then he said, Were I not afraid that other people would compete with you (in drawing water from Zamzam), I would certainly take the rope and put it over this (i.e. his shoulder) (to draw water). On saying that the Prophet pointed to his shoulder.
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ إِلَى السِّقَايَةِ فَاسْتَسْقَى ، فَقَالَ الْعَبَّاسُ : يَا فَضْلُ ، اذْهَبْ إِلَى أُمِّكَ ، فَأْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ مِنْ عِنْدِهَا ، فَقَالَ : اسْقِنِي ، قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّهُمْ يَجْعَلُونَ أَيْدِيَهُمْ فِيهِ ، قَالَ : اسْقِنِي ، فَشَرِبَ مِنْهُ ، ثُمَّ أَتَى زَمْزَمَ وَهُمْ يَسْقُونَ وَيَعْمَلُونَ فِيهَا ، فَقَالَ : اعْمَلُوا فَإِنَّكُمْ عَلَى عَمَلٍ صَالِحٍ ، ثُمَّ قَالَ : لَوْلَا أَنْ تُغْلَبُوا لَنَزَلْتُ حَتَّى أَضَعَ الْحَبْلَ عَلَى هَذِهِ يَعْنِي عَاتِقَهُ ، وَأَشَارَ إِلَى عَاتِقِهِ .
ہم سے اسحاق بن شاہین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد طحان نے خالد حذاء سے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی پلانے کی جگہ ( زمزم کے پاس ) تشریف لائے اور پانی مانگا ( حج کے موقع پر ) عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ فضل! اپنی ماں کے یہاں جا اور ان کے یہاں سے کھجور کا شربت لا۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ( یہی ) پانی پلاؤ۔ عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہر شخص اپنا ہاتھ اس میں ڈال دیتا ہے۔ اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہی کہتے رہے کہ مجھے ( یہی ) پانی پلاؤ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا پھر زمزم کے قریب آئے۔ لوگ کنویں سے پانی کھینچ رہے تھے اور کام کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( انہیں دیکھ کر ) فرمایا کام کرتے جاؤ کہ ایک اچھے کام پر لگے ہوئے ہو۔ پھر فرمایا ( اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ آئندہ لوگ ) تمہیں پریشان کر دیں گے تو میں بھی اترتا اور رسی اپنے اس پر رکھ لیتا۔ مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانہ سے تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اشارہ کر کے کہا تھا۔