Narrated Muhammad bin `Abdur-Rahman bin Nawfal Al-Qurashi: I asked `Urwa bin Az-Zubair (regarding the Hajj of the Prophet ). `Urwa replied, Aisha narrated, 'When the Prophet reached Mecca, the first thing he started with was the ablution, then he performed Tawaf of the Ka`ba and his intention was not `Umra alone (but Hajj and `Umra together).' Later Abu Bakr I performed the Hajj and the first thing he started with was Tawaf of the Ka`ba and it was not `Umra alone (but Hajj and `Umra together). And then `Umar did the same. Then `Uthman performed the Hajj and the first thing he started with was Tawaf of the Ka`ba and it was not `Umra alone. And then Muawiya and `Abdullah bin `Umar did the same. I performed Hajj with Ibn Az-Zubair and the first thing he started with was Tawaf of the Ka`ba and it was not `Umra alone, (but Hajj and `Umra together). Then I saw the Muhajirin (Emigrants) and Ansar doing the same and it was not `Umra alone. And the last person I saw doing the same was Ibn `Umar, and he did not do another `Umra after finishing the first. Now here is Ibn `Umar present amongst the people! They neither ask him nor anyone of the previous ones. And all these people, on entering Mecca, would not start with anything unless they had performed Tawaf of the Ka`ba, and would not finish their Ihram. And no doubt, I saw my mother and my aunt, on entering Mecca doing nothing before performing Tawaf of the Ka`ba, and they would not finish their lhram.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قال : أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْقُرَشِيِّ ، أَنَّهُ سَأَلَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، فَقَالَ : قَدْ حَجَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهُ أَوَّلُ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ أَنَّهُ تَوَضَّأَ ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً ، ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً ، ثُمَّ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِثْلُ ذَلِكَ ، ثُمَّ حَجَّ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَرَأَيْتُهُ أَوَّلُ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً ، ثُمَّ مُعَاوِيَةُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِي الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً ، ثُمَّ رَأَيْتُ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارَ يَفْعَلُونَ ذَلِكَ ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً ، ثُمَّ آخِرُ مَنْ رَأَيْتُ فَعَلَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ ، ثُمَّ لَمْ يَنْقُضْهَا عُمْرَةً ، وَهَذَا ابْنُ عُمَرَ عِنْدَهُمْ فَلَا يَسْأَلُونَهُ وَلَا أَحَدٌ مِمَّنْ مَضَى مَا كَانُوا يَبْدَءُونَ بِشَيْءٍ حَتَّى يَضَعُوا أَقْدَامَهُمْ مِنَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَا يَحِلُّونَ ، وَقَدْ رَأَيْتُ أُمِّي وَخَالَتِي حِينَ تَقْدَمَانِ ، لَا تَبْتَدِئَانِ بِشَيْءٍ أَوَّلَ مِنْ الْبَيْتِ تَطُوفَانِ بِهِ ، ثُمَّ إِنَّهُمَا لَا تَحِلَّانِ .
ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، انہیں محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل قرشی نے، انہوں نے عروہ بن زبیر سے پوچھا تھا، عروہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جیسا کہ معلوم ہے حج کیا تھا۔ مجھے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اس کے متعلق خبر دی کہ جب آپ مکہ معظمہ آئے تو سب سے پہلا کام یہ کیا کہ آپ نے وضو کیا، پھر کعبہ کا طواف کیا۔ یہ آپ کا عمرہ نہیں تھا۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حج کیا اور آپ نے بھی سب سے پہلے کعبہ کا طواف کیا جب کہ یہ آپ کا بھی عمرہ نہیں تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کیا۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے حج کیا میں نے دیکھا کہ سب سے پہلے آپ نے بھی کعبہ کا طواف کیا۔ آپ کا بھی یہ عمرہ نہیں تھا۔ پھر معاویہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کا زمانہ آیا۔ پھر میں نے اپنے والد زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی حج کیا۔ یہ ( سارے اکابر ) پہلے کعبہ ہی کے طواف سے شروع کرتے تھے جب کہ یہ عمرہ نہیں ہوتا تھا۔ اس کے بعد مہاجرین و انصار کو بھی میں نے دیکھا کہ وہ بھی اسی طرح کرتے رہے اور ان کا بھی یہ عمرہ نہیں ہوتا تھا۔ آخری ذات جسے میں نے اس طرح کرتے دیکھا، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی تھی۔ انہوں نے بھی عمرہ نہیں کیا تھا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما ابھی موجود ہیں لیکن ان سے لوگ اس کے متعلق پوچھتے نہیں۔ اسی طرح جو حضرات گزر گئے، ان کا بھی مکہ میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلا قدم طواف کے لے اٹھتا تھا۔ پھر یہ بھی احرام نہیں کھولتے تھے۔ میں نے اپنی والدہ ( اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما ) اور خالہ ( عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ) کو بھی دیکھا کہ جب وہ آتیں تو سب سے پہلے طواف کرتیں اور یہ اس کے بعد احرام نہیں کھولتی تھیں۔