Narrated `Abdur-Rahman bin Yazid: I went out with `Abdullah , to Mecca and when we proceeded to am' he offered the two prayers (the Maghrib and the `Isha') together, making the Adhan and Iqama separately for each prayer. He took his supper in between the two prayers. He offered the Fajr prayer as soon as the day dawned. Some people said, The day had dawned (at the time of the prayer), and others said, The day had not dawned. `Abdullah then said, Allah's Apostle said, 'These two prayers have been shifted from their stated times at this place only (at Al-Muzdalifa); first: The Maghrib and the `Isha'. So the people should not arrive at Al-Muzdalifa till the time of the `Isha' prayer has become due. The second prayer is the morning prayer which is offered at this hour.' Then `Abdullah stayed there till it became a bit brighter. He then said, If the chief of the believers hastened onwards to Mina just now, then he had indeed followed the Sunna. I do not know which proceeded the other, his (`Abdullah's) statement or the departure of `Uthman . `Abdullah was reciting Talbiya till he threw pebbles at the Jamrat-Al- `Aqaba on the Day of Nahr (slaughtering) (that is the 10th of Dhul-Hijja).
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى مكة ، ثُمَّ قَدِمْنَا جَمْعًا ، فَصَلَّى الصَّلَاتَيْنِ كُلَّ صَلَاةٍ وَحْدَهَا بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ وَالْعَشَاءُ بَيْنَهُمَا ، ثُمَّ صَلَّى الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ ، قَائِلٌ يَقُولُ : طَلَعَ الْفَجْرُ ، وَقَائِلٌ يَقُولُ : لَمْ يَطْلُعِ الْفَجْرُ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ حُوِّلَتَا عَنْ وَقْتِهِمَا فِي هَذَا الْمَكَانِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ ، فَلَا يَقْدَمُ النَّاسُ جَمْعًا حَتَّى يُعْتِمُوا وَصَلَاةَ الْفَجْرِ هَذِهِ السَّاعَةَ ، ثُمَّ وَقَفَ حَتَّى أَسْفَرَ ، ثُمَّ قَالَ : لَوْ أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَفَاضَ الْآنَ أَصَابَ السُّنَّةَ ، فَمَا أَدْرِي أَقَوْلُهُ كَانَ أَسْرَعَ أَمْ دَفْعُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ .
ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابواسحٰق نے، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے کہ ہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ کی طرف نکلے ( حج شروع کیا ) پھر جب ہم مزدلفہ آئے تو آپ نے دو نمازیں ( اس طرح ایک ساتھ ) پڑھیں کہ ہر نماز ایک الگ اذان اور ایک الگ اقامت کے ساتھ تھی اور رات کا کھانا دونوں کے درمیان میں کھایا، پھر طلوع صبح کے ساتھ ہی آپ نے نماز فجر پڑھی، کوئی کہتا تھا کہ ابھی صبح صادق نہیں ہوئی اور کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ ہو گئی۔ اس کے بعد عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا یہ دونوں نمازیں اس مقام سے ہٹا دی گئیں ہیں، یعنی مغرب اور عشاء، مزدلفہ میں اس وقت داخل ہوں کہ اندھیرا ہو جائے اور فجر کی نماز اس وقت۔ پھر عبداللہ اجالے تک وہیں مزدلفہ میں ٹھہرے رہے اور کہا کہ اگر امیرالمؤمنین عثمان رضی اللہ عنہ اس وقت چلیں تو یہ سنت کے مطابق ہو گا۔ ( حدیث کے راوی عبدالرحمٰن بن یزید نے کہا ) میں نہیں کہہ سکتا کہ یہ الفاظ ان کی زبان سے پہلے نکلے یا عثمان رضی اللہ عنہ کی روانگی پہلے شروع ہوئی، آپ دسویں تاریخ تک جمرہ عقبہ کی رمی تک برابر لبیک پکارتے رہے۔