Narrated `Ikrima: Ibn `Abbas said: Allah's Apostle delivered a sermon on the Day of Nahr, and said, 'O people! (Tell me) what is the day today?' The people replied, 'It is the forbidden (sacred) day.' He asked again, 'What town is this?' They replied, 'It is the forbidden (Sacred) town.' He asked, 'Which month is this?' They replied, 'It is the forbidden (Sacred) month.' He said, 'No doubt! Your blood, your properties, and your honor are sacred to one another like the sanctity of this day of yours, in this (sacred) town (Mecca) of yours, in this month of yours.' The Prophet repeated his statement again and again. After that he raised his head and said, 'O Allah! Haven't conveyed (Your Message) to them'. Haven't I conveyed Your Message to them?' Ibn `Abbas added, By Him in Whose Hand my soul is, the following was his will (Prophet's will) to his followers:--It is incumbent upon those who are present to convey this information to those who are absent Beware don't renegade (as) disbelievers (turn into infidels) after me, Striking the necks (cutting the throats) of one another.'
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ يَوْمَ النَّحْرِ ، فَقَالَ : يَا أَيُّهَا النَّاسُ , أَيُّ يَوْمٍ هَذَا ؟ , قَالُوا : يَوْمٌ حَرَامٌ ، قَالَ : فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا ؟ , قَالُوا : بَلَدٌ حَرَامٌ ، قَالَ : فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا ؟ قَالُوا : شَهْرٌ حَرَامٌ ، قَالَ : فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا ، فَأَعَادَهَا مِرَارًا ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَوَصِيَّتُهُ إِلَى أُمَّتِهِ ، فَلْيُبْلِغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ ، لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ .
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے فضل بن غزوان نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ دسویں تاریخ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں خطبہ دیا، خطبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا لوگو! آج کون سا دن ہے؟ لوگ بولے یہ حرمت کا دن ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا اور یہ شہر کون سا ہے؟ لوگوں نے کہا یہ حرمت کا شہر ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ مہینہ کون سا ہے؟ لوگوں نے کہا یہ حرمت کا مہینہ ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس تمہارا خون تمہارے مال اور تمہاری عزت ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہے جیسے اس دن کی حرمت، اس شہر اور اس مہینہ کی حرمت ہے، اس کلمہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار دہرایا اور پھر آسمان کی طرف سر اٹھا کر کہا اے اللہ! کیا میں نے ( تیرا پیغام ) پہنچا دیا اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بتلایا کہ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ وصیت اپنی تمام امت کے لیے ہے، لہٰذا حاضر ( اور جاننے والے ) غائب ( اور ناواقف لوگوں کو اللہ کا پیغام ) پہنچا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا دیکھو میرے بعد ایک دوسرے کی گردن مار کر کافر نہ بن جانا۔