Narrated `Aisha: We set out with the Prophet with the intention of performing Hajj only. The Prophet reached Mecca and performed Tawaf of the Ka`ba and between Safa and Marwa and did not finish the Ihram, because he had the Hadi with him. His companions and his wives performed Tawaf (of the Ka`ba and between Safa and Marwa), and those who had no Hadi with them finished their Ihram. I got the menses and performed all the ceremonies of Hajj. So, when the Night of Hasba (night of departure) came, I said, O Allah's Apostle! All your companions are returning with Hajj and `Umra except me. He asked me, Didn't you perform Tawaf of the Ka`ba (Umra) when you reached Mecca? I said, No. He said, Go to Tan`im with your brother `Abdur-Rahman, and assume Ihram for `Umra and I will wait for you at such and such a place. So I went with `Abdur-Rahman to Tan`im and assumed Ihram for `Umra. Then Safiya bint Huyay got menses. The Prophet said, 'Aqra Halqa! You will detain us! Didn't you perform Tawaf-al-Ifada on the Day of Nahr (slaughtering)? She said, Yes, I did. He said, Then there is no harm, depart. So I met the Prophet when he was ascending the heights towards Mecca and I was descending, or vice-versa.
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ ، فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ، وَلَمْ يَحِلَّ ، وَكَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَطَافَ مَنْ كَانَ مَعَهُ مِنْ نِسَائِهِ وَأَصْحَابِهِ وَحَلَّ مِنْهُمْ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ ، فَحَاضَتْ هِيَ فَنَسَكْنَا مَنَاسِكَنَا مِنْ حَجِّنَا ، فَلَمَّا كَانَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ لَيْلَةُ النَّفْرِ ، قَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، كُلُّ أَصْحَابِكَ يَرْجِعُ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ غَيْرِي ، قَالَ : مَا كُنْتِ تَطُوفِينَ بِالْبَيْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا ؟ , قُلْتُ : لَا ، قَالَ : فَاخْرُجِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ وَمَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا ، فَخَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ ، وَحَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَقْرَى حَلْقَى ، إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا ، أَمَا كُنْتِ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ ؟ قَالَتْ : بَلَى ، قَالَ : فَلَا بَأْسَ ، انْفِرِي ، فَلَقِيتُهُ مُصْعِدًا عَلَى أَهْلِ بِمَكَّةَ وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهُوَ مُنْهَبِطٌ ، وَقَالَ : مُسَدَّدٌ قُلْتُ : لَا تَابَعَهُ جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، فِي قَوْلِهِ لَا .
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہماری نیت حج کے سوا اور کچھ نہ تھی۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ ) پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں کھولا کیونکہ آپ کے ساتھ قربانی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے اور دیگر اصحاب نے بھی طواف کیا اور جن کے ساتھ قربانی نہیں تھیں انہوں نے ( اس طواف و سعی کے بعد ) احرام کھول دیا لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئی تھیں، سب نے اپنے حج کے تمام مناسک ادا کر لیے تھے، پھر جب لیلۃ حصبہ یعنی روانگی کی رات آئی تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام ساتھی حج اور عمرہ دونوں کر کے جا رہے ہیں صرف میں عمرہ سے محروم ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اچھا جب ہم آئے تھے تو تم ( حیض کی وجہ سے ) بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکی تھیں؟ میں نے کہا کہ نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم چلی جا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ ( اور عمرہ کر ) ہم تمہارا فلاں جگہ انتظار کریں گے، چنانچہ میں اپنے بھائی ( عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ تنعیم گئی اور وہاں سے احرام باندھا۔ اسی طرح صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا بھی حائضہ ہو گئی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ( ازراہ محبت ) فرمایا «عقرى حلقى»، تو، تو ہمیں روک لے گی، کیا تو نے قربانی کے دن طواف زیارت نہیں کیا تھا؟ وہ بولیں کہ کیا تھا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کوئی حرج نہیں، چلی چلو۔ میں جب آپ تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے بالائی علاقہ پر چڑھ رہے تھے اور میں اتر رہی تھی یا یہ کہا کہ میں چڑھ رہی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتر رہے تھے۔ مسدد کی روایت میں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے پر ) ہاں کے بجائے نہیں ہے، اس کی متابعت جریر نے منصور کے واسطہ سے ”نہیں“ کے ذکر میں کی ہے۔