Narrated `Amr: Here (i.e. in Mecca) there was a man called Nawwas and he had camels suffering from the disease of excessive and unquenchable thirst. Ibn `Umar went to the partner of Nawwas and bought those camels. The man returned to Nawwas and told him that he had sold those camels. Nawwas asked him, To whom have you sold them? He replied, To such and such Sheikh. Nawwas said, Woe to you; By Allah, that Sheikh was Ibn `Umar. Nawwas then went to Ibn `Umar and said to him, My partner sold you camels suffering from the disease of excessive thirst and he had not known you. Ibn `Umar told him to take them back. When Nawwas went to take them, Ibn `Umar said to him, Leave them there as I am happy with the decision of Allah's Apostle that there is no oppression .
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : قَالَ عَمْرٌو : كَانَ هَاهُنَا رَجُلٌ اسْمُهُ : نَوَّاسٌ ، وَكَانَتْ عِنْدَهُ إِبِلٌ هِيمٌ ، فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، فَاشْتَرَى تِلْكَ الْإِبِلَ مِنْ شَرِيكٍ لَهُ ، فَجَاءَ إِلَيْهِ شَرِيكُهُ ، فَقَالَ : بِعْنَا تِلْكَ الْإِبِلَ ، فَقَالَ : مِمَّنْ بِعْتَهَا ؟ قَالَ : مِنْ شَيْخٍ ، كَذَا ، وَكَذَا ، فَقَالَ : وَيْحَكَ ذَاكَ ، وَاللَّهِ ابْنُ عُمَرَ ، فَجَاءَهُ ، فَقَالَ : إِنَّ شَرِيكِي بَاعَكَ إِبِلًا هِيمًا وَلَمْ يَعْرِفْكَ ، قَالَ : فَاسْتَقْهَا ، قَالَ : فَلَمَّا ذَهَبَ يَسْتَاقُهَا ، فَقَالَ : دَعْهَا رَضِينَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا عَدْوَى ، سَمِعَ سُفْيَانُ عَمْرًا .
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار نے کہا یہاں ( مکہ میں ) ایک شخص نواس نام کا تھا۔ اس کے پاس ایک بیمار اونٹ تھا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گئے اور اس کے شریک سے وہی اونٹ خرید لائے۔ وہ شخص آیا تو اس کے ساجھی نے کہا کہ ہم نے تو وہ اونٹ بیچ دیا۔ اس نے پوچھا کہ کسے بیچا؟ شریک نے کہا کہ ایک شیخ کے ہاتھوں جو اس طرح کے تھے۔ اس نے کہا افسوس! وہ تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تھے۔ چنانچہ وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میرے ساتھی نے آپ کو مریض اونٹ بیچ دیا ہے اور آپ سے اس نے اس کے مرض کی وضاحت بھی نہیں کی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ پھر اسے واپس لے جاؤ۔ بیان کیا کہ جب وہ اس کو لے جانے لگا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اچھا رہنے دو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ پر راضی ہیں ( آپ نے فرمایا تھا کہ ) «لا عدوى.» ( یعنی امراض چھوت والے نہیں ہوتے ) علی بن عبداللہ مدینی نے کہا کہ سفیان نے اس روایت کو عمرو سے سنا۔