Narrated Rafi`: We worked on farms more than anybody else in Medina. We used to rent the land and say to the owner, The yield of this portion is for us and the yield of that portion is for you (as the rent). One of those portions might yield something and the other might not. So, the Prophet forbade us to do so.
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَحْيَى ، سَمِعَ حَنْظَلَةَ الزُّرَقِيَّ ، عَنْ رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كُنَّا أَكْثَرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ حَقْلًا ، وَكَانَ أَحَدُنَا يُكْرِي أَرْضَهُ ، فَيَقُولُ : هَذِهِ الْقِطْعَةُ لِي وَهَذِهِ لَكَ ، فَرُبَّمَا أَخْرَجَتْ ذِهِ وَلَمْ تُخْرِجْ ذِهِ ، فَنَهَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید انصاری نے، انہوں نے حنظلہ زرقی سے سنا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہمارے پاس مدینہ کے دوسرے لوگوں کے مقابلے میں زمین زیادہ تھی۔ ہمارے یہاں طریقہ یہ تھا کہ جب زمین بصورت جنس کرایہ پر دیتے تو یہ شرط لگا دیتے کہ اس حصہ کی پیداوار تو میری رہے گی اور اس حصہ کی تمہاری رہے گی۔ پھر کبھی ایسا ہوتا کہ ایک حصہ کی پیداوار خوب ہوتی اور دوسرے کی نہ ہوتی۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اس طرح معاملہ کرنے سے منع فرما دیا۔