Sahih Bukhari 2540

Hadith on Manumission (Of Slaves) of Sahih Bukhari 2540 is about The Book Of Manumission (Of Slaves) as written by Imam Muhammad al-Bukhari. The original hadees is in Arabic, with translations in Urdu and English. This chapter, "The Book Of Manumission (Of Slaves)," includes a total of forty-three hadiths on the subject. Below is the complete hadees of Sahih Bukhari 2540.

Sahih Bukhari 2540

Chapter 50 The Book Of Manumission (Of Slaves)
Book Sahih Bukhari
Hadith No 2540
Baab Ghulamon Ki Azadi Ke Bayan Main
  • ENGLISH
  • ARABIC
  • URDU

Narrated Marwan and Al-Miswar bin Makhrama: When the delegates of the tribe of Hawazin came to the Prophet and they requested him to return their properties and captives. The Prophet stood up and said to them, I have other people with me in this matter (as you see) and the most beloved statement to me is the true one; you may choose either the properties or the prisoners as I have delayed their distribution. The Prophet had waited for them for more than ten days since his arrival from Ta'if. So, when it became evident to them that the Prophet was not going to return them except one of the two, they said, We choose our prisoners. The Prophet got up amongst the people and glorified and praised Allah as He deserved and said, Then after, these brethren of yours have come to us with repentance, and I see it logical to return them the captives. So, whoever amongst you likes to do that as a favor, then he can do it, and whoever of you likes to stick to his share till we recompense him from the very first war booty which Allah will give us, then he can do so (i.e. give up the present captives). The people unanimously said, We do that (return the captives) willingly. The Prophet said, We do not know which of you has agreed to it and which have not, so go back and let your leaders forward us your decision. So, all the people then went back and discussed the matter with their leaders who returned and informed the Prophet that all the people had willingly given their consent to return the captives. This is what has reached us about the captives of Hawazin. Narrated Anas that `Abbas said to the Prophet, I paid for my ransom and `Aqil's ransom.

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ذَكَرَ عُرْوَةُ ، أَنَّ مَرْوَانَ ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَاهُ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ ، فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ ؟ فَقَالَ : إِنَّ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ ، وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَيَّ أَصْدَقُهُ ، فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ ، إِمَّا الْمَالَ ، وَإِمَّا السَّبْيَ ، وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ بِهِمْ ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتَظَرَهُمْ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنْ الطَّائِفِ ، فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلَّا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ ، قَالُوا : فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ، ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ قَدْ جَاءُونَا تَائِبِينَ ، وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ ، فَقَالَ النَّاسُ : طَيَّبْنَا لَكَ ذَلِكَ ، قَالَ : إِنَّا لَا نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ ، فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ ، فَرَجَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ ، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا ، فَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا عَنْ سَبْيِ هَوَازِنَ . وَقَالَ أَنَسٌ : قَالَ عَبَّاسٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا .

ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ مجھے لیث نے خبر دی، انہیں عقیل نے، انہیں ابن شہاب نے کہ عروہ نے ذکر کیا کہ مروان اور مسور بن مخرمہ نے انہیں خبر دی کہ   جب قبیلہ ہوازن کی بھیجے ہوئے لوگ ( مسلمان ہو کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ان سے ملاقات فرمائی، پھر ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے درخواست کی کہ ان کے اموال اور قیدی واپس کر دیے جائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ( خطبہ سنایا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم دیکھتے ہو میرے ساتھ جو لوگ ہیں ( میں اکیلا ہوتا تو تم کو واپس کر دیتا ) اور بات وہی مجھے پسند ہے جو سچ ہو۔ اس لیے دو چیزوں میں سے ایک ہی تمہیں اختیار کرنی ہو گی، یا اپنا مال واپس لے لو، یا اپنے قیدیوں کو چھڑا لو، اسی لیے میں نے ان کی تقسیم میں بھی دیر کی تھی۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف سے لوٹتے ہوئے ( جعرانہ میں ) ہوازن والوں کا وہاں پر کئی راتوں تک انتظار کیا تھا۔ جب ان لوگوں پر یہ بات پوری طرح ظاہر ہو گئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو چیزوں ( مال اور قیدی ) میں سے صرف ایک ہی کو واپس فرما سکتے ہیں۔ تو انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمارے آدمی ہی واپس کر دیجئیے جو آپ کی قید میں ہیں۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے خطاب فرمایا، اللہ کی تعریف اس کی شان کے مطابق کرنے کے بعد فرمایا ”امابعد! یہ تمہارے بھائی ہمارے پاس نادم ہو کر آئے ہیں اور میرا بھی خیال یہ ہے کہ ان کے آدمی جو ہماری قید میں ہیں، انہیں واپس کر دیے جائیں۔ اب جو شخص اپنی خوشی سے ان کے آدمیوں کو واپس کرے وہ ایسا کر لے اور جو شخص اپنے حصے کو چھوڑنا نہ چاہے ( اور اس شرط پر اپنے قیدیوں کو آزاد کرنے کے لیے تیار ہو کہ ان قیدیوں کے بدلے میں ) ہم اسے اس کے بعد سب سے پہلی مال غنیمت میں سے جو اللہ تعالیٰ ہمیں دے گا اس کے ( اس ) حصے کا بدلہ اس کے حوالہ کر دیں گے تو وہ ایسا کر لے۔“ لوگ اس پر بول پڑے کہ ہم اپنی خوشی سے قیدی کو واپس کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ”لیکن ہم پر یہ ظاہر نہ ہو سکا کہ کس نے ہمیں اجازت دی ہے اور کس نے نہیں دی ہے۔ اس لیے سب لوگ ( اپنے خیموں میں ) واپس جائیں اور سب کے ذمہ دار آ کر ان کی رائے سے ہمیں آگاہ کریں۔“ چنانچہ سب لوگ چلے آئے اور ان کے سرداروں نے ( ان سے گفتگو کی ) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ سب نے اپنی خوشی سے اجازت دے دی ہے۔ یہی وہ خبر ہے جو ہمیں ہوازن کے قیدیوں کے سلسلے میں معلوم ہوئی ہے۔ ( زہری نے کہا ) اور انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عباس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( جب بحرین سے مال آیا ) کہا تھا کہ ( بدر کے موقع پر ) میں نے اپنا بھی فدیہ دیا تھا اور عقیل رضی اللہ عنہ کا بھی۔

Sahih Bukhari 2541

Narrated Ibn `Aun: I wrote a letter to Nafi` and Nafi` wrote in reply to my letter that the Prophet had suddenly attacked Bani Mustaliq without warning while they were heedless and their cattle were being watered at the places of water. Their..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 2542

Narrated Ibn Muhairiz: I saw Abu Sa`id and asked him about coitus interruptus. Abu Sa`id said, We went with Allah's Apostle, in the Ghazwa of Bani Al-Mustaliq and we captured some of the 'Arabs as captives, and the long separation from our wives..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 2543

Narrated Abu Huraira: I have loved the people of the tribe of Bani Tamim ever since I heard, three things, Allah's Apostle said about them. I heard him saying, These people (of the tribe of Bani Tamim) would stand firm against Ad-Dajjal. When the..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 2544

Narrated Abu Musa: Allah's Apostle said, He who has a slave-girl and educates and treats her nicely and then manumits and marries her, will get a double reward. ..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 2545

Narrated Al-Ma'rur bin Suwaid: I saw Abu Dhar Al-Ghifari wearing a cloak, and his slave, too, was wearing a cloak. We asked him about that (i.e. how both were wearing similar cloaks). He replied, Once I abused a man and he complained of me to the..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 2546

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, If a slave is honest and faithful to his master and worships his Lord (Allah) in a perfect manner, he will get a double reward. ..

READ COMPLETE
Comments on Sahih Bukhari 2540
captcha
SUBMIT