Sahih Bukhari 2581

Hadith on Gifts of Sahih Bukhari 2581 is about The Book Of Gifts And The Superiority Of Giving Gifts And The Exhortation For Giving Gifts as written by Imam Muhammad al-Bukhari. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter The Book Of Gifts And The Superiority Of Giving Gifts And The Exhortation For Giving Gifts has seventy-one as total Hadith on this topic.

Sahih Bukhari 2581

Chapter 52 The Book Of Gifts And The Superiority Of Giving Gifts And The Exhortation For Giving Gifts
Book Sahih Bukhari
Hadith No 2581
Baab Hiba Ke Masail Fazeelat Aur Targheeb Ka Bayan
  • ENGLISH
  • ARABIC
  • URDU

Narrated `Urwa from `Aisha: The wives of Allah's Apostle were in two groups. One group consisted of `Aisha, Hafsa, Safiyya and Sauda; and the other group consisted of Um Salama and the other wives of Allah's Apostle. The Muslims knew that Allah's Apostle loved `Aisha, so if any of them had a gift and wished to give to Allah's Apostle, he would delay it, till Allah's Apostle had come to `Aisha's home and then he would send his gift to Allah's Apostle in her home. The group of Um Salama discussed the matter together and decided that Um Salama should request Allah's Apostle to tell the people to send their gifts to him in whatever wife's house he was. Um Salama told Allah's Apostle of what they had said, but he did not reply. Then they (those wives) asked Um Salama about it. She said, He did not say anything to me. They asked her to talk to him again. She talked to him again when she met him on her day, but he gave no reply. When they asked her, she replied that he had given no reply. They said to her, Talk to him till he gives you a reply. When it was her turn, she talked to him again. He then said to her, Do not hurt me regarding Aisha, as the Divine Inspirations do not come to me on any of the beds except that of Aisha. On that Um Salama said, I repent to Allah for hurting you. Then the group of Um Salama called Fatima, the daughter of Allah's Apostle and sent her to Allah's Apostle to say to him, Your wives request to treat them and the daughter of Abu Bakr on equal terms. Then Fatima conveyed the message to him. The Prophet said, O my daughter! Don't you love whom I love? She replied in the affirmative and returned and told them of the situation. They requested her to go to him again but she refused. They then sent Zainab bint Jahsh who went to him and used harsh words saying, Your wives request you to treat them and the daughter of Ibn Abu Quhafa on equal terms. On that she raised her voice and abused `Aisha to her face so much so that Allah's Apostle looked at `Aisha to see whether she would retort. `Aisha started replying to Zainab till she silenced her. The Prophet then looked at `Aisha and said, She is really the daughter of Abu Bakr.

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَخِي ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنَّ نِسَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنَّ حِزْبَيْنِ ، فَحِزْبٌ فِيهِ : عَائِشَةُ ، وَحَفْصَةُ ، وَصَفِيَّةُ ، وَسَوْدَةُ ، وَالْحِزْبُ الْآخَرُ : أُمُّ سَلَمَةَ ، وَسَائِرُ نِسَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَكَانَ الْمُسْلِمُونَ قَدْ عَلِمُوا حُبَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِشَةَ ، فَإِذَا كَانَتْ عِنْدَ أَحَدِهِمْ هَدِيَّةٌ يُرِيدُ أَنْ يُهْدِيَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَّرَهَا حَتَّى إِذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ ، بَعَثَ صَاحِبُ الْهَدِيَّةِ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ ، فَكَلَّمَ حِزْبُ أُمِّ سَلَمَةَ ، فَقُلْنَ لَهَا : كَلِّمِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَلِّمُ النَّاسَ ، فَيَقُولُ : مَنْ أَرَادَ أَنْ يُهْدِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةً فَلْيُهْدِهِ إِلَيْهِ حَيْثُ كَانَ مِنْ بُيُوتِ نِسَائِهِ ، فَكَلَّمَتْهُ أُمُّ سَلَمَةَ بِمَا قُلْنَ ، فَلَمْ يَقُلْ لَهَا شَيْئًا ، فَسَأَلْنَهَا ، فَقَالَتْ : مَا قَالَ لِي شَيْئًا ؟ فَقُلْنَ لَهَا : فَكَلِّمِيهِ ، قَالَتْ : فَكَلَّمَتْهُ حِشينَ دَارَ إِلَيْهَا أَيْضًا ، فَلَمْ يَقُلْ لَهَا شَيْئًا ، فَسَأَلْنَهَا ، فَقَالَتْ : مَا قَالَ لِي شَيْئًا ؟ فَقُلْنَ لَهَا : كَلِّمِيهِ حَتَّى يُكَلِّمَكِ ، فَدَارَ إِلَيْهَا فَكَلَّمَتْهُ ، فَقَالَ لَهَا : لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ ، فَإِنَّ الْوَحْيَ لَمْ يَأْتِنِي وَأَنَا فِي ثَوْبِ امْرَأَةٍ إِلَّا عَائِشَةَ ، قَالَتْ : فَقَالَتْ : أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ ، مِنْ أَذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ ثُمَّ إِنَّهُنَّ دَعَوْنَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَرْسَلَتِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، تَقُولُ : إِنَّ نِسَاءَكَ يَنْشُدْنَكَ اللَّهَ الْعَدْلَ فِي بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، فَكَلَّمَتْهُ ، فَقَالَ : يَا بُنَيَّةُ ، أَلَا تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ ، قَالَتْ : بَلَى فَرَجَعَتْ إِلَيْهِنَّ فَأَخْبَرَتْهُنَّ ، فَقُلْنَ : ارْجِعِي إِلَيْهِ ، فَأَبَتْ أَنْ تَرْجِعَ ، فَأَرْسَلْنَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ ، فَأَتَتْهُ فَأَغْلَظَتْ ، وَقَالَتْ : إِنَّ نِسَاءَكَ يَنْشُدْنَكَ اللَّهَ الْعَدْلَ فِي بِنْتِ ابْنِ أَبِي قُحَافَةَ ، فَرَفَعَتْ صَوْتَهَا حَتَّى تَنَاوَلَتْ عَائِشَةَ وَهِيَ قَاعِدَةٌ ، فَسَبَّتْهَا حَتَّى إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَنْظُرُ إِلَى عَائِشَةَ ، هَلْ تَكَلَّمُ ؟ قَالَ : فَتَكَلَّمَتْ عَائِشَةُ تَرُدُّ عَلَى زَيْنَبَ حَتَّى أَسْكَتَتْهَا ، قَالَتْ : فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَائِشَةَ ، وَقَالَ : إِنَّهَا بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ . قَالَ الْبُخَارِيُّ : الْكَلَامُ الْأَخِيرُ قِصَّةُ فَاطِمَةَ ، يُذْكَرُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَقَالَ أَبُو مَرْوَانَ : عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ . وَعَنْ هِشَامٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ ، وَرَجُلٍ مِنَ المَوَالِي ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَتْ عَائِشَةُ : كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَتْ فَاطِمَةُ .

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید بن ابی اویس نے، ان سے سلیمان نے ہشام بن عروہ سے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج دو گروہ میں تھیں۔ ایک میں عائشہ، حفصہ، صفیہ اور سودہ رضوان اللہ علیہن اور دوسری میں ام سلمہ اور بقیہ تمام ازواج مطہرات رضوان اللہ علیہن تھیں۔ مسلمانوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ محبت کا علم تھا اس لیے جب کسی کے پاس کوئی تحفہ ہوتا اور وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا تو انتظار کرتا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی باری ہوتی تو تحفہ دینے والے صاحب اپنا تحفہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجتے۔ اس پر ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی جماعت کی ازواج مطہرات نے آپس میں مشورہ کیا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کریں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے فرما دیں کہ جسے آپ کے یہاں تحفہ بھیجنا ہو وہ جہاں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں وہیں بھیجا کرے۔ چنانچہ ان ازواج کے مشورہ کے مطابق انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر ان خواتین نے پوچھا تو انہوں نے بتا دیا کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ازواج مطہرات نے کہا کہ پھر ایک مرتبہ کہو۔ انہوں نے بیان کیا پھر جب آپ کی باری آئی تو دوبارہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا۔ اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کا کوئی جواب ہی نہیں دیا۔ ازواج نے اس مرتبہ ان سے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس مسئلہ پر بلواؤ تو سہی۔ جب ان کی باری آئی تو انہوں نے پھر کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ فرمایا۔ عائشہ کے بارے میں مجھے تکلیف نہ دو۔ عائشہ کے سوا اپنی بیویوں میں سے کسی کے کپڑے میں بھی مجھ پر وحی نازل نہیں ہوتی ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد پر انہوں نے عرض کیا، آپ کو ایذا پہنچانے کی وجہ سے میں اللہ کے حضور میں توبہ کرتی ہوں۔ پھر ان ازواج مطہرات نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور ان کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ کہلوایا کہ آپ کی ازواج ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے بارے میں اللہ کے لیے آپ سے انصاف چاہتی ہیں۔ چنانچہ انہوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات چیت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میری بیٹی! کیا تم وہ پسند نہیں کرتی جو میں پسند کروں؟ انہوں نے جواب دیا کہ کیوں نہیں، اس کے بعد وہ واپس آ گئیں اور ازواج کو اطلاع دی۔ انہوں نے ان سے پھر دوبارہ خدمت نبوی میں جانے کے لیے کہا۔ لیکن آپ نے دوبارہ جانے سے انکار کیا تو انہوں نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کو بھیجا۔ وہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئیں تو انہوں نے سخت گفتگو کی اور کہا کہ آپ کی ازواج ابوقحافہ کی بیٹی کے بارے میں آپ سے اللہ کے لیے انصاف مانگتی ہیں اور ان کی آواز اونچی ہو گئی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا وہیں بیٹھی ہوئی تھیں۔ انہوں نے ( ان کے منہ پر ) انہیں بھی برا بھلا کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف دیکھنے لگے کہ وہ کچھ بولتی ہیں یا نہیں۔ راوی نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی بول پڑیں اور زینب رضی اللہ عنہا کی باتوں کا جواب دینے لگیں اور آخر انہیں خاموش کر دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ یہ ابوبکر کی بیٹی ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ آخر کلام فاطمہ رضی اللہ عنہا کے واقعہ سے متعلق ہشام بن عروہ نے ایک اور شخص سے بیان کیا ہے۔ انہوں نے زہری سے روایت کی اور انہوں نے محمد بن عبدالرحمٰن سے اور ابومروان نے بیان کیا کہ ہشام سے اور انہوں نے عروہ سے کہ لوگ تحائف بھیجنے کے لیے عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے اور ہشام کی ایک روایت قریش کے ایک صاحب اور ایک دوسرے صاحب سے جو غلاموں میں سے تھے، بھی ہے۔ وہ زہری سے نقل کرتے ہیں اور وہ محمد بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام سے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ( اندر آنے کی ) اجازت چاہی تو میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی خدمت میں موجود تھی۔

Sahih Bukhari 2582

Narrated 'Azra bin Thabit Al-Ansari: When I went to Thumama bin `Abdullah, he gave me some perfume and said that Anas would not reject the gifts of perfume. Anas said: The Prophet used not to reject the gifts of perfume. ..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 2583

Narrated Al-Miswar bin Makhrama and Marwan: When the delegates of the tribe of Hawazin came to the Prophet he stood up amongst the people, Glorified and Praised Allah as He deserved, and said, Then after: Your brethren have come to you with..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 2584

Narrated Al-Miswar bin Makhrama and Marwan: When the delegates of the tribe of Hawazin came to the Prophet he stood up amongst the people, Glorified and Praised Allah as He deserved, and said, Then after: Your brethren have come to you with..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 2585

Narrated `Aisha: Allah's Apostle used to accept gifts and used to give something in return. ..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 2586

Narrated An-Nu`man bin Bashir: that his father took him to Allah's Apostle and said, I have given this son of mine a slave. The Prophet asked, Have you given all your sons the like? He replied in the negative. The Prophet said, Take back..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 2587

Narrated 'Amir: I heard An-Nu`man bin Bashir on the pulpit saying, My father gave me a gift but `Amra bint Rawaha (my mother) said that she would not agree to it unless he made Allah's Apostle as a witness to it. So, my father went to Allah's..

READ COMPLETE
Comments on Sahih Bukhari 2581

Translation for SAHIH al bukhari 2581 seems inaccurate in the English text. The Arabic text says dress/ garment but translated as beds. What's going on here?

  • Aiah D. Gborie , Freetown, Sierra Leone
  • Wed 25 Nov, 2020
captcha
SUBMIT