Narrated Ubai bin Ka`b: Allah's Apostle said, Moses the Apostle of Allah, and then he narrated the whole story about him. Al-Khadir said to Moses, Did not I tell you that you can have no patience with me. (18.72). Moses then violated the agreement for the first time because of forgetfulness, then Moses promised that if he asked Al-Khadir about anything, the latter would have the right to desert him. Moses abided by that condition and on the third occasion he intentionally asked Al-Khadir and caused that condition to be applied. The three occasions referred to above are referred to by the following Verses: Call me not to account for forgetting And be not hard upon me. (18.73) Then they met a boy and Khadir killed him. (18.74) Then they proceeded and found a wall which was on the verge of falling and Khadir set it up straight. (18.77)
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ ، وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍيَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ ، وَغَيْرُهُمَا قَدْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُهُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ : إِنَّا لَعِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مُوسَى رَسُولُ اللَّهِ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ ، قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا سورة الكهف آية 72 كَانَتِ الْأُولَى نِسْيَانًا ، وَالْوُسْطَى شَرْطًا ، وَالثَّالِثَةُ عَمْدًا ، قَالَ لا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا سورة الكهف آية 73 لَقِيَا غُلَامًا فَقَتَلَهُ ، فَانْطَلَقَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ فَأَقَامَهُ سورة الكهف آية 77 . قَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَمَامَهُمْ مَلِكٌ .
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے یعلیٰ بن مسلم اور عمرو بن دینار نے خبر دی سعید بن جبیر سے اور ان میں ایک دوسرے سے زیادہ بیان کرتا ہے، ابن جریج نے کہا مجھ سے یہ حدیث یعلیٰ اور عمرو کے سوا اوروں نے بھی بیان کی، وہ سعید بن جبیر سے روایت کرتے ہیں کہ ہم ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”خضر سے جو جا کر ملے تھے وہ موسیٰ علیہ السلام تھے۔“ پھر آخر تک حدیث بیان کی کہ خضر علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا کیا میں آپ کو پہلے ہی نہیں بتا چکا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے ( موسیٰ علیہ السلام کی طرف سے ) پہلا سوال تو بھول کر ہوا تھا، بیچ کا شرط کے طور پر اور تیسرا جان بوجھ کر ہوا تھا۔ آپ نے خضر سے کہا تھا کہ ”میں جس کو بھول گیا آپ اس میں مجھ سے مواخذہ نہ کیجئے اور نہ میرا کام مشکل بنائیے۔“ دونوں کو ایک لڑکا ملا جسے خضر علیہ السلام نے قتل کر دیا وہ وہ آگے بڑھے تو انہیں ایک دیوار ملی جو گرنے والی تھی لیکن خضر علیہ السلام نے اسے درست کر دیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «وراءهم ملك» «وراءهم» کے بجائے «أمامهم ملك.» پڑھا ہے۔