And then he got up amongst the people saying, O people! Do not wish to meet the enemy, and ask Allah for safety, but when you face the enemy, be patient, and remember that Paradise is under the shades of swords. Then he said, O Allah, the Revealer of the Holy Book, and the Mover of the clouds and the Defeater of the clans, defeat them, and grant us victory over them.
ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ فَقَالَ : أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا ، وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ ، ثُمَّ قَالَ : اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ ، وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ . وَقَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ كُنْت كَاتِبًا لِعُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَأَتَاهُ كِتَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ .
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا ”اے لوگو! دشمن سے لڑائی بھڑائی کی تمنا نہ کرو ‘ بلکہ اللہ سے سلامتی مانگو۔ ہاں! جب جنگ چھڑ جائے تو پھر صبر کئے رہو اور ڈٹ کر مقابلہ کرو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی «اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الأحزاب اهزمهم وانصرنا عليهم» ”اے اللہ! کتاب ( قرآن ) کے نازل فرمانے والے ‘ اے بادلوں کے چلانے والے! اے احزاب ( یعنی کافروں کی جماعتوں کو غزوہ خندق کے موقع پر ) شکست دینے والے! ہمارے دشمن کو شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔“ اور موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ مجھ سے سالم ابوالنضر نے بیان کیا کہ میں عمر بن عبیداللہ کا منشی تھا۔ ان کے پاس عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کا خط آیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ”دشمن سے لڑائی لڑنے کی تمنا نہ کرو۔“