Narrated Aiyub: Hafsa said, 'We used to forbid our young women to go out for the two `Id prayers. A woman came and stayed at the palace of Bani Khalaf and she narrated about her sister whose husband took part in twelve holy battles along with the Prophet and her sister was with her husband in six (out of these twelve). She (the woman's sister) said, We used to treat the wounded, look after the patients and once I asked the Prophet, 'Is there any harm for any of us to stay at home if she doesn't have a veil?' He said, 'She should cover herself with the veil of her companion and should participate in the good deeds and in the religious gathering of the Muslims.' When Um `Atiya came I asked her whether she had heard it from the Prophet. She replied, Yes. May my father be sacrificed for him (the Prophet)! (Whenever she mentioned the Prophet she used to say, 'May my father be sacrificed for him) I have heard the Prophet saying, 'The unmarried young virgins and the mature girl who stay often screened or the young unmarried virgins who often stay screened and the menstruating women should come out and participate in the good deeds as well as the religious gathering of the faithful believers but the menstruating women should keep away from the Musalla (praying place).' Hafsa asked Um `Atiya surprisingly, Do you say the menstruating women? She replied, Doesn't a menstruating woman attend `Arafat (Hajj) and such and such (other deeds)?
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ حَفْصَةَ ، قَالَتْ : كُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ فِي الْعِيدَيْنِ ، فَقَدِمَتِ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ ، فَحَدَّثَتْ عَنْ أُخْتِهَا ، وَكَانَ زَوْجُ أُخْتِهَا غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثِنْتَيْ عَشَرَةَ غَزْوَةً ، وَكَانَتْ أُخْتِي مَعَهُ فِي سِتٍّ ، قَالَتْ : كُنَّا نُدَاوِي الْكَلْمَى ، وَنَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى ، فَسَأَلَتْ أُخْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَعَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لَا تَخْرُجَ ؟ قَالَ : لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا ، وَلْتَشْهَد الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ ، فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ سَأَلْتُهَا ، أَسَمِعْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَتْ : بِأَبِي نَعَمْ ، وَكَانَتْ لَا تَذْكُرُهُ إِلَّا قَالَتْ : بِأَبِي سَمِعْتُهُ يَقُولُ : يَخْرُجُ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ أَوِ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ ، وَالْحُيَّضُ وَلْيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ ، وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى ، قَالَتْ حَفْصَةُ : فَقُلْتُ : الْحُيَّضُ ، فَقَالَتْ : أَلَيْسَ تَشْهَدُ عَرَفَةَ وَكَذَا وَكَذَا .
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سختیانی سے، وہ حفصہ بنت سیرین سے، انہوں نے فرمایا کہ ہم اپنی کنواری جوان بچیوں کو عیدگاہ جانے سے روکتی تھیں، پھر ایک عورت آئی اور بنی خلف کے محل میں اتریں اور انہوں نے اپنی بہن ( ام عطیہ ) کے حوالہ سے بیان کیا، جن کے شوہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ لڑائیوں میں شریک ہوئے تھے اور خود ان کی اپنی بہن اپنے شوہر کے ساتھ چھ جنگوں میں گئی تھیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہم زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی تھیں اور مریضوں کی خبرگیری بھی کرتی تھیں۔ میری بہن نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو تو کیا اس کے لیے اس میں کوئی حرج ہے کہ وہ ( نماز عید کے لیے ) باہر نہ نکلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی ساتھی عورت کو چاہیے کہ اپنی چادر کا کچھ حصہ اسے بھی اڑھا دے، پھر وہ خیر کے مواقع پر اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں، ( یعنی عیدگاہ جائیں ) پھر جب ام عطیہ رضی اللہ عنہا آئیں تو میں نے ان سے بھی یہی سوال کیا۔ انہوں نے فرمایا، میرا باپ آپ پر فدا ہو، ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا۔ اور ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو یہ ضرور فرماتیں کہ میرا باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہو۔ ( انہوں نے کہا ) میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ جوان لڑکیاں، پردہ والیاں اور حائضہ عورتیں بھی باہر نکلیں اور مواقع خیر میں اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں اور حائضہ عورت جائے نماز سے دور رہے۔ حفصہ کہتی ہیں، میں نے پوچھا کیا حائضہ بھی؟ تو انہوں نے فرمایا کہ وہ عرفات میں اور فلاں فلاں جگہ نہیں جاتی۔ یعنی جب وہ ان جملہ مقدس مقامات میں جاتی ہیں تو پھر عیدگاہ کیوں نہ جائیں۔