Narrated Anas: The people mentioned the fire and the bell (as means proposed for announcing the time of prayer) and by such a suggestion they referred to the Jews and the Christians. But Bilal was ordered, Pronounce the words of the Adhan (i.e. call for the prayer) twice and the Iqama once only.
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : ذَكَرُوا النَّارَ وَالنَّاقُوسَ فَذَكَرُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى فَأُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَأَنْ يُوتِرَ الْإِقَامَةَ .
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ( نماز کے لیے اعلان کے طریقے پر بحث کرتے وقت ) صحابہ نے آگ اور ناقوس کا ذکر کیا، لیکن بعض نے کہا کہ یہ تو یہود و نصاریٰ کا طریقہ ہے۔ آخر بلال رضی اللہ عنہ کو حکم ہوا کہ اذان میں ( کلمات ) دو دو دفعہ کہیں اور تکبیر میں ایک ایک دفعہ۔