Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, Amongst the men of Bani Israel there was a man who had murdered ninety-nine persons. Then he set out asking (whether his repentance could be accepted or not). He came upon a monk and asked him if his repentance could be accepted. The monk replied in the negative and so the man killed him. He kept on asking till a man advised to go to such and such village. (So he left for it) but death overtook him on the way. While dying, he turned his chest towards that village (where he had hoped his repentance would be accepted), and so the angels of mercy and the angels of punishment quarrelled amongst themselves regarding him. Allah ordered the village (towards which he was going) to come closer to him, and ordered the village (whence he had come), to go far away, and then He ordered the angels to measure the distances between his body and the two villages. So he was found to be one span closer to the village (he was going to). So he was forgiven.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ إِنْسَانًا ثُمَّ خَرَجَ يَسْأَلُ فَأَتَى رَاهِبًا فَسَأَلَهُ ، فَقَالَ لَهُ : هَلْ مِنْ تَوْبَةٍ ؟ ، قَالَ : لَا ، فَقَتَلَهُ فَجَعَلَ يَسْأَلُ ، فَقَالَ لَهُ : رَجُلٌ ائْتِ قَرْيَةَ كَذَا وَكَذَا فَأَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَنَاءَ بِصَدْرِهِ نَحْوَهَا فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَقَرَّبِي ، وَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَبَاعَدِي ، وَقَالَ : قِيسُوا مَا بَيْنَهُمَا فَوُجِدَ إِلَى هَذِهِ أَقْرَبَ بِشِبْرٍ فَغُفِرَ لَهُ .
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن ابی عدی نے بیان کیا ان سے شعبہ نے ان سے قتادہ نے ان سے ابوصدیق ناجی بکر بن قیس نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے ننانوے خون ناحق کئے تھے پھر وہ نادم ہو کر ) مسئلہ پوچھنے نکلا۔ وہ ایک درویش کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کیا اس گناہ سے توبہ قبول ہونے کی کوئی صورت ہے؟ درویش نے جواب دیا کہ نہیں۔ یہ سن کر اس نے اس درویش کو بھی قتل کر دیا ( اور سو خون پورے کر دئیے ) پھر وہ ( دوسروں سے ) پوچھنے لگا۔ آخر اس کو ایک درویش نے بتایا کہ فلاں بستی میں چلا جا ) ( وہ آدھے راستے بھی نہیں پہنچا تھا کہ ) اس کی موت واقع ہو گئی۔ مرتے مرتے اس نے اپنا سینہ اس بستی کی طرف جھکا دیا۔ آخر رحمت کے فرشتوں اور عذاب کے فرشتوں میں باہم جھگڑا ہوا۔ ( کہ کون اسے لے جائے ) لیکن اللہ تعالیٰ نے اس نصرہ نامی بستی کو ( جہاں وہ توبہ کے لیے جا رہا تھا ) حکم دیا کہ اس کی نعش سے قریب ہو جائے اور دوسری بستی کو ( جہاں سے وہ نکلا تھا ) حکم دیا کہ اس کی نعش سے دور ہو جا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کہ اب دونوں کا فاصلہ دیکھو اور ( جب ناپا تو ) اس بستی کو ( جہاں وہ توبہ کے لیے جا رہا تھا ) ایک بالشت نعش سے نزدیک پایا اس لیے وہ بخش دیا گیا۔