Narrated Ibn `Abbas: During the last Hajj led by `Umar, `Abdur-Rahman bin `Auf returned to his family at Mina and met me there. `AbdurRahman said (to `Umar), O chief of the believers! The season of Hajj is the season when there comes the scum of the people (besides the good amongst them), so I recommend that you should wait till you go back to Medina, for it is the place of Migration and Sunna (i.e. the Prophet's tradition), and there you will be able to refer the matter to the religious scholars and the nobles and the people of wise opinions. `Umar said, I will speak of it in Medina on my very first sermon I will deliver there.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، وَأَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ وَهُوَ بِمِنًى فِي آخِرِ حَجَّةٍ حَجَّهَا عُمَرُ فَوَجَدَنِي ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : فَقُلْتُ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ الْمَوْسِمَ يَجْمَعُ رَعَاعَ النَّاسِ , وَإِنِّي أَرَى أَنْ تُمْهِلَ حَتَّى تَقْدَمَ الْمَدِينَةَ فَإِنَّهَا دَارُ الْهِجْرَةِ وَالسُّنَّةِ وَالسَّلَامَةِ وَتَخْلُصَ لِأَهْلِ الْفِقْهِ , وَأَشْرَافِ النَّاسِ وَذَوِي رَأْيِهِمْ ، قَالَ عُمَرُ : لَأَقُومَنَّ فِي أَوَّلِ مَقَامٍ أَقُومُهُ بِالْمَدِينَةِ .
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھے یونس نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ منیٰ میں اپنے خیمہ کی طرف واپس آ رہے تھے۔ یہ عمر رضی اللہ عنہ کے آخری حج کا واقعہ ہے تو ان کی مجھ سے ملاقات ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ ( عمر رضی اللہ عنہ حاجیوں کو خطاب کرنے والے تھے اس لیے ) میں نے عرض کیا کہ اے امیرالمؤمنین! موسم حج میں معمولی سوجھ بوجھ رکھنے والے سب طرح کے لوگ جمع ہوتے ہیں اور شور و غل بہت ہوتا ہے اس لیے میرا خیال ہے کہ آپ اپنا ارادہ موقوف کر دیں اور مدینہ پہنچ کر ( خطاب فرمائیں ) کیونکہ وہ ہجرت اور سنت کا گھر ہے اور وہاں سمجھدار معزز اور صاحب عقل لوگ رہتے ہیں۔“ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم ٹھیک کہتے ہو، مدینہ پہنچتے ہی سب سے پہلی فرصت میں لوگوں کو خطاب کرنے کے لیے ضرور کھڑا ہوں گا۔