Sahih Bukhari 4072

Hadith on Al- Maghazi of Sahih Bukhari 4072 is about The Book Of Al- Maghazi as written by Imam Muhammad al-Bukhari. The original hadees is in Arabic, with translations in Urdu and English. This chapter, "The Book Of Al- Maghazi," includes a total of five hundred and twenty-five hadiths on the subject. Below is the complete hadees of Sahih Bukhari 4072.

Sahih Bukhari 4072

Chapter 65 The Book Of Al- Maghazi
Book Sahih Bukhari
Hadith No 4072
Baab Ghazwat Ke Bayan Main
  • ENGLISH
  • ARABIC
  • URDU

Narrated Jafar bin `Amr bin Umaiya: I went out with 'Ubaidullah bin `Adi Al-Khaiyar. When we reached Hims (i.e. a town in Syria), 'Ubaidullah bin `Adi said (to me), Would you like to see Wahshi so that we may ask him about the killing of Hamza? I replied, Yes. Wahshi used to live in Hims. We enquired about him and somebody said to us, He is that in the shade of his palace, as if he were a full water skin. So we went up to him, and when we were at a short distance from him, we greeted him and he greeted us in return. 'Ubaidullah was wearing his turban and Wahshi could not see except his eyes and feet. 'Ubaidullah said, O Wahshi! Do you know me? Wahshi looked at him and then said, No, by Allah! But I know that `Adi bin Al-Khiyar married a woman called Um Qital, the daughter of Abu Al-Is, and she delivered a boy for him at Mecca, and I looked for a wet nurse for that child. (Once) I carried that child along with his mother and then I handed him over to her, and your feet resemble that child's feet. Then 'Ubaidullah uncovered his face and said (to Wahshi), Will you tell us (the story of) the killing of Hamza? Wahshi replied Yes, Hamza killed Tuaima bin `Adi bin Al-Khaiyar at Badr (battle) so my master, Jubair bin Mut`im said to me, 'If you kill Hamza in revenge for my uncle, then you will be set free. When the people set out (for the battle of Uhud) in the year of 'Ainain ..'Ainain is a mountain near the mountain of Uhud, and between it and Uhud there is a valley.. I went out with the people for the battle. When the army aligned for the fight, Siba' came out and said, 'Is there any (Muslim) to accept my challenge to a duel?' Hamza bin `Abdul Muttalib came out and said, 'O Siba'. O Ibn Um Anmar, the one who circumcises other ladies! Do you challenge Allah and His Apostle?' Then Hamza attacked and killed him, causing him to be non-extant like the bygone yesterday. I hid myself under a rock, and when he (i.e. Hamza) came near me, I threw my spear at him, driving it into his umbilicus so that it came out through his buttocks, causing him to die. When all the people returned to Mecca, I too returned with them. I stayed in (Mecca) till Islam spread in it (i.e. Mecca). Then I left for Taif, and when the people (of Taif) sent their messengers to Allah's Apostle, I was told that the Prophet did not harm the messengers; So I too went out with them till I reached Allah's Apostle. When he saw me, he said, 'Are you Wahshi?' I said, 'Yes.' He said, 'Was it you who killed Hamza?' I replied, 'What happened is what you have been told of.' He said, 'Can you hide your face from me?' So I went out when Allah's Apostle died, and Musailamah Al-Kadhdhab appeared (claiming to be a prophet). I said, 'I will go out to Musailamah so that I may kill him, and make amends for killing Hamza. So I went out with the people (to fight Musailamah and his followers) and then famous events took place concerning that battle. Suddenly I saw a man (i.e. Musailamah) standing near a gap in a wall. He looked like an ash-colored camel and his hair was dishevelled. So I threw my spear at him, driving it into his chest in between his breasts till it passed out through his shoulders, and then an Ansari man attacked him and struck him on the head with a sword. `Abdullah bin `Umar said, 'A slave girl on the roof of a house said: Alas! The chief of the believers (i.e. Musailamah) has been killed by a black slave.

حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، فَلَمَّا قَدِمْنَا حِمْصَ قَالَ لِي عُبَيْدُ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي وَحْشِيٍّ نَسْأَلُهُ عَنْ قَتْلِ حَمْزَةَ قُلْتُ نَعَمْ. وَكَانَ وَحْشِيٌّ يَسْكُنُ حِمْصَ فَسَأَلْنَا عَنْهُ فَقِيلَ لَنَا هُوَ ذَاكَ فِي ظِلِّ قَصْرِهِ، كَأَنَّهُ حَمِيتٌ. قَالَ فَجِئْنَا حَتَّى وَقَفْنَا عَلَيْهِ بِيَسِيرٍ، فَسَلَّمْنَا، فَرَدَّ السَّلاَمَ، قَالَ وَعُبَيْدُ اللَّهِ مُعْتَجِرٌ بِعِمَامَتِهِ، مَا يَرَى وَحْشِيٌّ إِلاَّ عَيْنَيْهِ وَرِجْلَيْهِ، فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ يَا وَحْشِيُّ أَتَعْرِفُنِي قَالَ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ لاَ وَاللَّهِ إِلاَّ أَنِّي أَعْلَمُ أَنَّ عَدِيَّ بْنَ الْخِيَارِ تَزَوَّجَ امْرَأَةً يُقَالُ لَهَا أُمُّ قِتَالٍ بِنْتُ أَبِي الْعِيصِ، فَوَلَدَتْ لَهُ غُلاَمًا بِمَكَّةَ، فَكُنْتُ أَسْتَرْضِعُ لَهُ، فَحَمَلْتُ ذَلِكَ الْغُلاَمَ مَعَ أُمِّهِ، فَنَاوَلْتُهَا إِيَّاهُ، فَلَكَأَنِّي نَظَرْتُ إِلَى قَدَمَيْكَ. قَالَ فَكَشَفَ عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ أَلاَ تُخْبِرُنَا بِقَتْلِ حَمْزَةَ قَالَ نَعَمْ، إِنَّ حَمْزَةَ قَتَلَ طُعَيْمَةَ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ بِبَدْرٍ، فَقَالَ لِي مَوْلاَيَ جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ إِنْ قَتَلْتَ حَمْزَةَ بِعَمِّي فَأَنْتَ حُرٌّ، قَالَ فَلَمَّا أَنْ خَرَجَ النَّاسُ عَامَ عَيْنَيْنِ- وَعَيْنَيْنِ جَبَلٌ بِحِيَالِ أُحُدٍ، بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ وَادٍ- خَرَجْتُ مَعَ النَّاسِ إِلَى الْقِتَالِ، فَلَمَّا اصْطَفُّوا لِلْقِتَالِ خَرَجَ سِبَاعٌ فَقَالَ هَلْ مِنْ مُبَارِزٍ قَالَ فَخَرَجَ إِلَيْهِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ يَا سِبَاعُ يَا ابْنَ أُمِّ أَنْمَارٍ مُقَطِّعَةِ الْبُظُورِ، أَتُحَادُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثُمَّ شَدَّ عَلَيْهِ فَكَانَ كَأَمْسِ الذَّاهِبِ- قَالَ- وَكَمَنْتُ لِحَمْزَةَ تَحْتَ صَخْرَةٍ فَلَمَّا دَنَا مِنِّي رَمَيْتُهُ بِحَرْبَتِي، فَأَضَعُهَا فِي ثُنَّتِهِ حَتَّى خَرَجَتْ مِنْ بَيْنِ وَرِكَيْهِ- قَالَ- فَكَانَ ذَاكَ الْعَهْدَ بِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ النَّاسُ رَجَعْتُ مَعَهُمْ فَأَقَمْتُ بِمَكَّةَ، حَتَّى فَشَا فِيهَا الإِسْلاَمُ، ثُمَّ خَرَجْتُ إِلَى الطَّائِفِ، فَأَرْسَلُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولاً، فَقِيلَ لِي إِنَّهُ لاَ يَهِيجُ الرُّسُلَ- قَالَ- فَخَرَجْتُ مَعَهُمْ حَتَّى قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَآنِي قَالَ: «آنْتَ وَحْشِيٌّ». قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ: «أَنْتَ قَتَلْتَ حَمْزَةَ». قُلْتُ قَدْ كَانَ مِنَ الأَمْرِ مَا بَلَغَكَ. قَالَ: «فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُغَيِّبَ وَجْهَكَ عَنِّي». قَالَ فَخَرَجْتُ، فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ مُسَيْلِمَةُ الْكَذَّابُ قُلْتُ لأَخْرُجَنَّ إِلَى مُسَيْلِمَةَ لَعَلِّي أَقْتُلُهُ فَأُكَافِئَ بِهِ حَمْزَةَ- قَالَ- فَخَرَجْتُ مَعَ النَّاسِ، فَكَانَ مِنْ أَمْرِهِ مَا كَانَ- قَالَ- فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ فِي ثَلْمَةِ جِدَارٍ، كَأَنَّهُ جَمَلٌ أَوْرَقُ ثَائِرُ الرَّأْسِ- قَالَ- فَرَمَيْتُهُ بِحَرْبَتِي، فَأَضَعُهَا بَيْنَ ثَدْيَيْهِ حَتَّى خَرَجَتْ مِنْ بَيْنِ كَتِفَيْهِ- قَالَ- وَوَثَبَ إِلَيْهِ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَضَرَبَهُ بِالسَّيْفِ عَلَى هَامَتِهِ. قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ فَأَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ فَقَالَتْ جَارِيَةٌ عَلَى ظَهْرِ بَيْتٍ وَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، قَتَلَهُ الْعَبْدُ الأَسْوَدُ.

مجھ سے ابو جعفر محمد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حجین بن مثنی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابی سلمہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن فضل نے، ان سے سلیمان بن یسار نے، ان سے جعفر بن عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   میں عبیداللہ بن عدی بن خیار رضی اللہ عنہ کے ساتھ روانہ ہوا۔ جب حمص پہنچے تو مجھ سے عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا، آپ کو وحشی ( ابن حرب حبشی جس نے غزوہ احد میں حمزہ رضی اللہ عنہ کو قتل کیا اور ہندہ زوجہ ابوسفیان نے ان کی لاش کا مثلہ کیا تھا ) سے تعارف ہے۔ ہم چل کے ان سے حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بارے میں معلوم کرتے ہیں۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے ضرور چلو۔ وحشی حمص میں موجود تھے۔ چنانچہ ہم نے لوگوں سے ان کے بارے میں معلوم کیا تو ہمیں بتایا گیا کہ وہ اپنے مکان کے سائے میں بیٹھے ہوئے ہیں، جیسے کوئی بڑا سا کپا ہو۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر ہم ان کے پاس آئے اور تھوڑی دیر ان کے پاس کھڑے رہے۔ پھر سلام کیا تو انہوں نے سلام کا جواب دیا۔ بیان کیا کہ عبیداللہ نے اپنے عمامہ کو جسم پر اس طرح لپیٹ رکھا تھا کہ وحشی صرف ان کی آنکھیں اور پاؤں دیکھ سکتے تھے۔ عبیداللہ نے پوچھا: اے وحشی! کیا تم نے مجھے پہچانا؟ راوی نے بیان کیا کہ پھر اس نے عبیداللہ کو دیکھا اور کہا کہ نہیں، اللہ کی قسم! البتہ میں اتنا جانتا ہوں کہ عدی بن خیار نے ایک عورت سے نکاح کیا تھا۔ اسے ام قتال بنت ابی العیص کہا جاتا تھا پھر مکہ میں اس کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا اور میں اس کے لیے کسی دایا کی تلاش کے لیے گیا تھا۔ پھر میں اس بچے کو اس کی ( رضاعی ) ماں کے پاس لے گیا اور اس کی والدہ بھی ساتھ تھی۔ غالباً میں نے تمہارے پاؤں دیکھے تھے۔ بیان کیا کہ اس پر عبیداللہ بن عدی رضی اللہ عنہ نے اپنے چہرے سے کپڑا ہٹا لیا اور کہا، ہمیں تم حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کے واقعات بتا سکتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہاں، بات یہ ہوئی کہ بدر کی لڑائی میں حمزہ رضی اللہ عنہ نے طعیمہ بن عدی بن خیار کو قتل کیا تھا۔ میرے آقا جبیر بن مطعم نے مجھ سے کہا کہ اگر تم نے حمزہ رضی اللہ عنہ کو میرے چچا ( طعیمہ ) کے بدلے میں قتل کر دیا تو تم آزاد ہو جاؤ گے۔ انہوں نے بتایا کہ پھر جب قریش عینین کی جنگ کے لیے نکلے۔ عینین احد کی ایک پہاڑی ہے اور اس کے اور احد کے درمیان ایک وادی حائل ہے۔ تو میں بھی ان کے ساتھ جنگ کے ارادہ سے ہو لیا۔ جب ( دونوں فوجیں آمنے سامنے ) لڑنے کے لیے صف آراء ہو گئیں تو ( قریش کی صف میں سے ) سباع بن عبدالعزیٰ نکلا اور اس نے آواز دی، ہے کوئی لڑنے والا؟ بیان کیا کہ ( اس کی اس دعوت مبازرت پر ) امیر حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نکل کر آئے اور فرمایا، اے سباع! اے ام انمار کے بیٹے! جو عورتوں کے ختنے کیا کرتی تھی، تو اللہ اور اس کے رسول سے لڑنے آیا ہے؟ بیان کیا کہ پھر حمزہ رضی اللہ عنہ نے اس پر حملہ کیا ( اور اسے قتل کر دیا ) اب وہ واقعہ گزرے ہوئے دن کی طرح ہو چکا تھا۔ وحشی نے بیان کیا کہ ادھر میں ایک چٹان کے نیچے حمزہ رضی اللہ عنہ کی تاک میں تھا اور جوں ہی وہ مجھ سے قریب ہوئے، میں نے ان پر اپنا چھوٹا نیزہ پھینک کر مارا، نیزہ ان کی ناف کے نیچے جا کر لگا اور ان کی سرین کے پار ہو گیا۔ بیان کیا کہ یہی ان کی شہادت کا سبب بنا، پھر جب قریش واپس ہوئے تو میں بھی ان کے ساتھ واپس آ گیا اور مکہ میں مقیم رہا۔ لیکن جب مکہ بھی اسلامی سلطنت کے تحت آ گیا تو میں طائف چلا گیا۔ طائف والوں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک قاصد بھیجا تو مجھ سے وہاں کے لوگوں نے کہا کہ انبیاء کسی پر زیادتی نہیں کرتے ( اس لیے تم مسلمان ہو جاؤ۔ اسلام قبول کرنے کے بعد تمہاری پچھلی تمام غلطیاں معاف ہو جائیں گی ) چنانچہ میں بھی ان کے ساتھ روانہ ہوا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا اور آپ نے مجھے دیکھا تو دریافت فرمایا، کیا تمہارا ہی نام وحشی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ہی نے حمزہ کو قتل کیا تھا؟ میں نے عرض کیا، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معاملے میں معلوم ہے وہی صحیح ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا: کیا تم ایسا کر سکتے ہو کہ اپنی صورت مجھے کبھی نہ دکھاؤ؟ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں وہاں سے نکل گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جب وفات ہوئی تو مسیلمہ کذاب نے خروج کیا۔ اب میں نے سوچا کہ مجھے مسیلمہ کذاب کے خلاف جنگ میں ضرور شرکت کرنی چاہیے۔ ممکن ہے میں اسے قتل کر دوں اور اس طرح حمزہ رضی اللہ عنہ کے قتل کا بدل ہو سکے۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں بھی اس کے خلاف جنگ کے لیے مسلمانوں کے ساتھ نکلا۔ اس سے جنگ کے واقعات سب کو معلوم ہیں۔ بیان کیا کہ ( میدان جنگ میں ) میں نے دیکھا کہ ایک شخص ( مسیلمہ ) ایک دیوار کی دراز سے لگا کھڑا ہے۔ جیسے گندمی رنگ کا کوئی اونٹ ہو۔ سر کے بال منتشر تھے۔ بیان کیا کہ میں نے اس پر بھی اپنا چھوٹا نیزہ پھینک کر مارا۔ نیزہ اس کے سینے پر لگا اور شانوں کو پار کر گیا۔ بیان کیا کہ اتنے میں ایک صحابی انصاری جھپٹے اور تلوار سے اس کی کھوپڑی پر مارا۔ انہوں ( عبدالعزیز بن عبداللہ ) نے کہا، ان سے عبداللہ بن فضل نے بیان کیا کہ پھر مجھے سلیمان بن یسار نے خبر دی اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کر رہے تھے کہ ( مسیلمہ کے قتل کے بعد ) ایک لڑکی نے چھت پر کھڑی ہو کر اعلان کیا کہ امیرالمؤمنین کو ایک کالے غلام ( یعنی وحشی ) نے قتل کر دیا۔

More Hadiths From : the book of al- maghazi

Sahih Bukhari 4073

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle (pointing to his broken canine tooth) said, Allah's Wrath has become severe on the people who harmed His Prophet. Allah's Wrath has become severe on the man who is killed by the Apostle of Allah in Allah's..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 4074

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Wrath became severe on him whom the Prophet had killed in Allah's Cause. Allah's Wrath became severe on the people who caused the face of Allah's Prophet to bleed. ..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 4075

Narrated Abu Hazim: That he heard Sahl bin Sa`d being asked about the wounds of Allah's Apostle saying, By Allah, I know who washed the wounds of Allah's Apostle and who poured water (for washing them), and with what he was treated. Sahl added,..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 4076

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Wrath gets severe on a person killed by a prophet, and Allah's Wrath became severe on him who had caused the face of Allah's Apostle to bleed. ..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 4077

Narrated `Aisha: Regarding the Holy Verse: Those who responded (To the call) of Allah And the Apostle (Muhammad), After being wounded, For those of them Who did good deeds And refrained from wrong, there is a great reward. (3.172) She said to..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 4078

Narrated Qatada: We do not know of any tribe amongst the 'Arab tribes who lost more martyrs than Al-Ansar, and they will have superiority on the Day of Resurrection. Anas bin Malik told us that seventy from the Ansar were martyred on the day of..

READ COMPLETE
Comments on Sahih Bukhari 4072
captcha
SUBMIT