Narrated Abu Wail: When Sahl bin Hunaif returned from (the battle of) Siffin, we went to ask him (as to why he had come back). He replied, (You should not consider me a coward) but blame your opinions. I saw myself on the day of Abu Jandal (inclined to fight), and if I had the power of refusing the order of Allah's Apostle then, I would have refused it (and fought the infidels bravely). Allah and His Apostle know (what is convenient) better. Whenever we put our swords on our shoulders for any matter that terrified us, our swords led us to an easy agreeable solution before the present situation (of disagreement and dispute between the Muslims). When we mend the breach in one side, it opened in another, and we do not know what to do about it.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاقَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ , حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ , قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا حَصِينٍ , قَالَ : قَالَ أَبُو وَائِلٍ : لَمَّا قَدِمَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ مِنْ صِفِّينَ أَتَيْنَاهُ نَسْتَخْبِرُهُ , فَقَالَ : اتَّهِمُوا الرَّأْيَ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ وَلَوْ أَسْتَطِيعُ أَنْ أَرُدَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَهُ لَرَدَدْتُ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , وَمَا وَضَعْنَا أَسْيَافَنَا عَلَى عَوَاتِقِنَا لِأَمْرٍ يُفْظِعُنَا إِلَّا أَسْهَلْنَ بِنَا إِلَى أَمْرٍ نَعْرِفُهُ قَبْلَ هَذَا الْأَمْرِ , مَا نَسُدُّ مِنْهَا خُصْمًا إِلَّا انْفَجَرَ عَلَيْنَا خُصْمٌ مَا نَدْرِي كَيْفَ نَأْتِي لَهُ .
ہم سے حسن بن اسحاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مالک بن مغول نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابوحصین سے سنا ‘ ان سے ابووائل نے بیان کیا کہ سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ جب جنگ صفین ( جو علی رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ میں ہوئی تھی ) سے واپس آئے تو ہم ان کی خدمت میں حالات معلوم کرنے کے لیے حاضر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے بارے میں تم لوگ اپنی رائے اور فکر پر نازاں مت ہو۔ میں یوم ابوجندل ( صلح حدیبیہ ) میں بھی موجود تھا۔ اگر میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو ماننے سے انکار ممکن ہوتا تو میں اس دن ضرور حکم عدولی کرتا۔ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں کہ جب ہم نے کسی مشکل کام کے لیے اپنی تلواروں کو اپنے کاندھوں پر رکھا تو صورت حال آسان ہو گئی اور ہم نے مشکل حل کر لی۔ لیکن اس جنگ کا کچھ عجیب حال ہے ‘ اس میں ہم ( فتنے کے ) ایک کونے کو بند کرتے ہیں تو دوسرا کونا کھل جاتا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ ہم کو کیا تدبیر کرنی چاہئے۔