Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle set out with the intention of performing `Umra, but the infidels of Quraish intervened between him and the Ka`ba, so the Prophet slaughtered his Hadi (i.e. sacrificing animals and shaved his head at Al-Hudaibiya and concluded a peace treaty with them (i.e. the infidels) on condition that he would perform the `Umra the next year and that he would not carry arms against them except swords, and would not stay (in Mecca) more than what they would allow. So the Prophet performed the `Umra in the following year and according to the peace treaty, he entered Mecca, and when he had stayed there for three days, the infidels ordered him to leave, and he left.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ،عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مُعْتَمِرًا ، فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ ، فَنَحَرَ هَدْيَهُ ، وَحَلَقَ رَأْسَهُ بِالْحُدَيْبِيَةِ ، وَقَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يَعْتَمِرَ الْعَامَ الْمُقْبِلَ ، وَلَا يَحْمِلَ سِلَاحًا عَلَيْهِمْ إِلَّا سُيُوفًا ، وَلَا يُقِيمَ بِهَا إِلَّا مَا أَحَبُّوا ، فَاعْتَمَرَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَدَخَلَهَا كَمَا كَانَ صَالَحَهُمْ ، فَلَمَّا أَنْ أَقَامَ بِهَا ثَلَاثًا ، أَمَرُوهُ أَنْ يَخْرُجَ ، فَخَرَجَ .
مجھ سے محمد بن رافع نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سریج نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا۔ (دوسری سند اور مجھ سے محمد بن حسین بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ ان سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کے ارادے سے نکلے ‘ لیکن کفار قریش نے بیت اللہ پہنچنے سے آپ کو روکا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا قربانی کا جانور حدیبیہ میں ہی ذبح کر دیا اور وہیں سر بھی منڈوایا اور ان سے معاہدہ کیا کہ آپ آئندہ سال عمرہ کر سکتے ہیں لیکن (نیام میں تلواروں کے سوا اور) کوئی ہتھیار ساتھ نہیں لا سکتے اور جتنے دنوں مکہ والے چاہیں گے ‘ اس سے زیادہ آپ وہاں ٹھہر نہیں سکیں گے۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آئندہ سال عمرہ کیا اور معاہدہ کے مطابق مکہ میں داخل ہوئے۔ تین دن وہاں مقیم رہے۔ پھر قریش نے آپ سے جانے کے لیے کہا اور آپ مکہ سے چلے آئے۔