Narrated `Abdullah bin `Amr: When Allah's Apostle besieged Taif and could not conquer its people, he said, We will return (to Medina) If Allah wills. That distressed the Companions (of the Prophet and they said, Shall we go away without conquering it (i.e. the Fort of Taif)? Once the Prophet said, Let us return. Then the Prophet said (to them), Fight tomorrow. They fought and (many of them) got wounded, whereupon the Prophet said, We will return (to Medina) tomorrow if Allah wills. That delighted them, whereupon the Prophet smiled. The sub-narrator, Sufyan said once, (The Prophet) smiled.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ الشَّاعِرِ الْأَعْمَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لَمَّا حَاصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّائِفَ ، فَلَمْ يَنَلْ مِنْهُمْ شَيْئًا ، قَالَ : إِنَّا قَافِلُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ، فَثَقُلَ عَلَيْهِمْ ، وَقَالُوا : نَذْهَبُ وَلَا نَفْتَحُهُ ، وَقَالَ مَرَّةً : نَقْفُلُ ، فَقَالَ : اغْدُوا عَلَى الْقِتَالِ ، فَغَدَوْا ، فَأَصَابَهُمْ جِرَاحٌ ، فَقَالَ : إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ ، فَأَعْجَبَهُمْ ، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً : فَتَبَسَّمَ ، قَالَ : قَالَ الْحُمَيْدِيُّ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الْخَبَرَ كُلَّهُ .
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے ابو العباس نابینا شاعر نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے، انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کا محاصرہ کیا تو دشمن کا کچھ بھی نقصان نہیں کیا۔ آخر آپ نے فرمایا کہ اب ان شاءاللہ ہم واپس ہو جائیں گے۔ مسلمانوں کے لیے ناکام لوٹنا بڑا شاق گزرا۔ انہوں نے کہا کہ واہ بغیر فتح کے ہم واپس چلے جائیں ( راوی نے ) ایک مرتبہ «نذهب» کے بجائے «نقفل» کا لفظ استعمال کیا یعنی ہم۔۔۔ لوٹ جائیں اور طائف کو فتح نہ کریں ( یہ کیونکر ہو سکتا ہے ) اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر صبح سویرے میدان میں جنگ کے لیے آ جاؤ۔ پس وہ صحابہ سویرے ہی آ گئے لیکن ان کی بڑی تعداد زخمی ہو گئی۔ اب پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان شاءاللہ ہم کل واپس چلیں گے۔ صحابہ نے اسے بہت پسند کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر ہنس پڑے۔ اور سفیان نے ایک مرتبہ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دئیے۔ حمیدی نے کہا کہ ہم سے سفیان نے یہ پوری خبر بیان کی۔