Narrated Ibn `Abbas: The law of Qisas (i.e. equality in punishment) was prescribed for the children of Israel, but the Diya (i.e. blood money was not ordained for them). So Allah said to this Nation (i.e. Muslims): O you who believe! The law of Al-Qisas (i.e. equality in punishment) is prescribed for you in cases of murder: The free for the free, the slave for the slave, and the female for the female. But if the relatives (or one of them) of the killed (person) forgive their brother (i.e. the killers something of Qisas (i.e. not to kill the killer by accepting blood money in the case of intentional murder)----then the relatives (of the killed person) should demand blood-money in a reasonable manner and the killer must pay with handsome gratitude. This is an allevitation and a Mercy from your Lord, (in comparison to what was prescribed for the nations before you). So after this, whoever transgresses the limits (i.e. to kill the killer after taking the blood-money) shall have a painful torment. (2.178)
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , حَدَّثَنَا عَمْرٌو , قَالَ : سَمِعْتُ مُجَاهِدًا , قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، يَقُولُ : كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ الْقِصَاصُ وَلَمْ تَكُنْ فِيهِمُ الدِّيَةُ , فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِهَذِهِ الْأُمَّةِ : كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالأُنْثَى بِالأُنْثَى فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ سورة البقرة آية 178 فَالْعَفْوُ أَنْ يَقْبَلَ الدِّيَةَ فِي الْعَمْدِ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ سورة البقرة آية 178 يَتَّبِعُ بِالْمَعْرُوفِ وَيُؤَدِّي بِإِحْسَانٍ ذَلِكَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ سورة البقرة آية 178 مِمَّا كُتِبَ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَمَنِ اعْتَدَى بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ سورة البقرة آية 178 قَتَلَ بَعْدَ قَبُولِ الدِّيَةِ .
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے مجاہد سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ بنی اسرائیل میں قصاص یعنی بدلہ تھا لیکن دیت نہیں تھی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس امت سے کہا کہ ”تم پر مقتولوں کے باب میں قصاص فرض کیا گیا، آزاد کے بدلے میں آزاد اور غلام کے بدلے میں غلام اور عورت کے بدلے میں عورت، ہاں جس کسی کو اس کے فریق مقتول کی طرف سے کچھ معافی مل جائے۔“ تو معافی سے مراد یہی دیت قبول کرنا ہے۔ سو مطالبہ معقول اور نرم طریقہ سے ہو اور مطالبہ کو اس فریق کے پاس خوبی سے پہنچایا جائے۔ یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے رعایت اور مہربانی ہے۔“ یعنی اس کے مقابلہ میں جو تم سے پہلی امتوں پر فرض تھا۔ ”سو جو کوئی اس کے بعد بھی زیادتی کرے گا، اس کے لیے آخرت میں درد ناک عذاب ہو گا۔“ ( زیادتی سے مراد یہ ہے کہ ) دیت بھی لے لی اور پھر اس کے بعد قتل بھی کر دیا۔