Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle forbade two ways of wearing clothes and two kinds of dealings. (A) He forbade the dealings of the Mulamasa and the Munabadha. In the Mulamasa transaction the buyer just touches the garment he wants to buy at night or by daytime, and that touch would oblige him to buy it. In the Munabadha, one man throws his garment at another and the latter throws his at the former and the barter is complete and valid without examining the two objects or being satisfied with them (B) The two ways of wearing clothes were Ishtimal-as-Samma, i e., to cover one's shoulder with one's garment and leave the other bare: and the other way was to wrap oneself with a garment while one was sitting in such a way that nothing of that garment would cover one's private part.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، قَالَ : نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ ، وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ : نَهَى عَنِ الْمُلَامَسَةِ ، وَالْمُنَابَذَةِ فِي الْبَيْعِ ، وَالْمُلَامَسَةُ : لَمْسُ الرَّجُلِ ثَوْبَ الْآخَرِ بِيَدِهِ بِاللَّيْلِ أَوْ بِالنَّهَارِ وَلَا يُقَلِّبُهُ إِلَّا بِذَلِكَ ، وَالْمُنَابَذَةُ : أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ بِثَوْبِهِ وَيَنْبِذَ الْآخَرُ ثَوْبَهُ وَيَكُونَ ذَلِكَ بَيْعَهُمَا عَنْ غَيْرِ نَظَرٍ وَلَا تَرَاضٍ ، وَاللِّبْسَتَيْنِ : اشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ ، وَالصَّمَّاءُ : أَنْ يَجْعَلَ ثَوْبَهُ عَلَى أَحَدِ عَاتِقَيْهِ فَيَبْدُو أَحَدُ شِقَّيْهِ لَيْسَ عَلَيْهِ ثَوْبٌ وَاللِّبْسَةُ الْأُخْرَى احْتِبَاؤُهُ بِثَوْبِهِ وَهُوَ جَالِسٌ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ .
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عامر بن سعد نے خبر دی، اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے پہناوے اور دو طرح کی خرید و فروخت سے منع فرمایا۔ خرید و فروخت میں ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا۔ ملامسہ کی صورت یہ تھی کہ ایک شخص ( خریدار ) دوسرے ( بیچنے والے ) کے کپڑے کو رات یا دن میں کسی بھی وقت بس چھو دیتا ( اور دیکھے بغیر صرف چھونے سے بیع ہو جاتی ) صرف چھونا ہی کافی تھا کھول کر دیکھا نہیں جاتا تھا۔ منابذہ کی صورت یہ تھی کہ ایک شخص اپنی ملکیت کا کپڑا دوسرے کی طرف پھینکتا اور دوسرا اپنا کپڑا پھینکتا اور بغیر دیکھے اور بغیر باہمی رضا مندی کے صرف اسی سے بیع منعقد ہو جاتی اور دو کپڑے ( جن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا انہیں میں سے ایک ) اشتمال صماء ہے۔ صماء کی صورت یہ تھی کہ اپنا کپڑا ( ایک چادر ) اپنے ایک شانے پر اس طرح ڈالا جاتا کہ ایک کنارہ سے ( شرمگاہ ) کھل جاتی اور کوئی دوسرا کپڑا وہاں نہیں ہوتا تھا۔ دوسرے پہناوے کا طریقہ یہ تھا کہ بیٹھ کر اپنے ایک کپڑے سے کمر اور پنڈلی باندھ لیتے تھے اور شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہیں ہوتا تھا۔