Narrated Salama bin Al-Akwa`: We went out with the Prophet to Khaibar. A man among the people said, O 'Amir! Will you please recite to us some of your poetic verses? So 'Amir got down and started chanting among them, saying, By Allah! Had it not been for Allah, we would not have been guided. 'Amir also said other poetic verses which I do not remember. Allah's Apostle said, Who is this (camel) driver? The people said, He is 'Amir bin Al-Akwa`, He said, May Allah bestow His Mercy on him. A man from the People said, O Allah's Apostle! Would that you let us enjoy his company longer. When the people (Muslims) lined up, the battle started, and 'Amir was struck with his own sword (by chance) by himself and died. In the evening, the people made a large number of fires (for cooking meals). Allah's Apostle said, What is this fire? What are you making the fire for? They said, For cooking the meat of donkeys. He said, Throw away what is in the pots and break the pots! A man said, O Allah's Prophet! May we throw away what is in them and wash them? He said, Never mind, you may do so. (See Hadith No. 509, Vol. 5).
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ ، قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : أَيَا عَامِرُ ، لَوْ أَسْمَعْتَنَا مِنْ هُنَيْهَاتِكَ ، فَنَزَلَ يَحْدُو بِهِمْ يُذَكِّرُ تَاللَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا وَذَكَرَ شِعْرًا غَيْرَ هَذَا وَلَكِنِّي لَمْ أَحْفَظْهُ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ هَذَا السَّائِقُ ، قَالُوا : عَامِرُ بْنُ الْأَكْوَعِ ، قَالَ : يَرْحَمُهُ اللَّهُ ، وَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، لَوْلَا مَتَّعْتَنَا بِهِ ، فَلَمَّا صَافَّ الْقَوْمَ قَاتَلُوهُمْ ، فَأُصِيبَ عَامِرٌ بِقَائِمَةِ سَيْفِ نَفْسِهِ فَمَاتَ ، فَلَمَّا أَمْسَوْا أَوْقَدُوا نَارًا كَثِيرَةً ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا هَذِهِ النَّارُ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُوقِدُونَ ؟ ، قَالُوا : عَلَى حُمُرٍ إِنْسِيَّةٍ ، فَقَالَ : أَهْرِيقُوا مَا فِيهَا وَكَسِّرُوهَا ، قَالَ رَجُلٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَلَا نُهَرِيقُ مَا فِيهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ : أَوْ ذَاكَ .
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے مسلم کے مولیٰ یزید بن ابی عبیدہ نے اور ان سے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر گئے ( راستہ میں ) مسلمانوں میں سے کسی شخص نے کہا عامر! اپنی حدی سناؤ۔ وہ حدی پڑھنے لگے اور کہنے لگے۔ اللہ کی قسم! اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے“ اس کے علاوہ دوسرے اشعار بھی انہوں نے پڑھے مجھے وہ یاد نہیں ہیں۔ ( اونٹ حدی سن کر تیز چلنے لگے تو ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ سواریوں کو کون ہنکا رہا ہے، لوگوں نے کہا کہ عامر بن اکوع ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس پر رحم کرے۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کاش ابھی آپ ان سے ہمیں اور فائدہ اٹھانے دیتے۔ پھر جب صف بندی ہوئی تو مسلمانوں نے کافروں سے جنگ کی اور عامر رضی اللہ عنہ کی تلوار چھوٹی تھی جو خود ان کے پاؤں پر لگ گئی اور ان کی موت ہو گئی۔ شام ہوئی تو لوگوں نے جگہ جگہ آگ جلائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ آگ کیسی ہے، اسے کیوں جلایا گیا ہے؟ صحابہ نے کہا کہ پالتو گدھوں ( کا گوشت پکانے ) کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کچھ ہانڈیوں میں گوشت ہے اسے پھینک دو اور ہانڈیوں کو توڑ دو۔ ایک صحابی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اجازت ہو تو ایسا کیوں نہ کر لیں کہ ہانڈیوں میں جو کچھ ہے اسے پھینک دیں اور ہانڈیوں کو دھو لیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا یہی کر لو۔