Narrated Shaqiq: While we were waiting for `Abdullah (bin Mas`ud). Yazid bin Muawiya came. I said (to him), Will you sit down? He said, No, but I will go into the house (of Ibn Mas`ud) and let your companion (Ibn Mas`ud) come out to you; and if he should not (come out), I will come out and sit (with you). Then `Abdullah came out, holding the hand of Yazid, addressed us, saying, I know that you are assembled here, but the reason that prevents me from coming out to you, is that Allah's Apostle used to preach to us at intervals during the days, lest we should become bored.
حدثنا عمر بن حفص ، حدثنا أبي ، حدثنا الأعمش ، حدثني شقيق ، قال : كنا ننتظر عبد الله إذ جاء يزيد بن معاوية ، فقلنا : ألا تجلس ؟ قال : لا ، ولكن أدخل فاخرج إليكم صاحبكم ، وإلا جئت أنا فجلست ، فخرج عبد الله ، وهو آخذ بيده ، فقام علينا ، فقال : أما إني أخبر بمكانكم ، ولكنه يمنعني من الخروج إليكم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتخولنا بالموعظة في الأيام كراهية السامة علينا .
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا، کہا کہ ہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا انتظار کر رہے تھے کہ یزید بن معاویہ آئے۔ ہم نے کہا، تشریف رکھئے لیکن انہوں نے جواب دیا کہ نہیں، میں اندر جاؤں گا اور تمہارے ساتھ ( عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) کو باہر لاؤں گا۔ اگر وہ نہ آئے تو میں ہی تنہا آ جاؤں گا اور تمہارے ساتھ بیٹھوں گا۔ پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے اور وہ یزید بن معاویہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے پھر ہمارے سامنے کھڑے ہوئے کہنے لگے میں جان گیا تھا کہ تم یہاں موجود ہو۔ پس میں جو نکلا تو اس وجہ سے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ مقررہ دنوں میں ہم کو وعظ فرمایا کرتے تھے، ( فاصلہ دے کر ) آپ کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ کہیں ہم اکتا نہ جائیں۔