Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, Allah said, 'I will declare war against him who shows hostility to a pious worshipper of Mine. And the most beloved things with which My slave comes nearer to Me, is what I have enjoined upon him; and My slave keeps on coming closer to Me through performing Nawafil (praying or doing extra deeds besides what is obligatory) till I love him, so I become his sense of hearing with which he hears, and his sense of sight with which he sees, and his hand with which he grips, and his leg with which he walks; and if he asks Me, I will give him, and if he asks My protection (Refuge), I will protect him; (i.e. give him My Refuge) and I do not hesitate to do anything as I hesitate to take the soul of the believer, for he hates death, and I hate to disappoint him.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ كَرَامَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ : مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ ، وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ ، وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ ، فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ ، وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ ، وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا ، وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا ، وَإِنْ سَأَلَنِي لَأُعْطِيَنَّهُ ، وَلَئِنْ اسْتَعَاذَنِي لَأُعِيذَنَّهُ ، وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِي عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ يَكْرَهُ الْمَوْتَ ، وَأَنَا أَكْرَهُ مَسَاءَتَهُ .
مجھ سے محمد بن عثمان نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن مخلد نے، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے، ان سے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے، ان سے عطاء نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی اسے میری طرف سے اعلان جنگ ہے اور میرا بندہ جن جن عبادتوں سے میرا قرب حاصل کرتا ہے اور کوئی عبادت مجھ کو اس سے زیادہ پسند نہیں ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے ( یعنی فرائض مجھ کو بہت پسند ہیں جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ ) اور میرا بندہ فرض ادا کرنے کے بعد نفل عبادتیں کر کے مجھ سے اتنا نزدیک ہو جاتا ہے کہ میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں۔ پھر جب میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اسے دیتا ہوں اگر وہ کسی دشمن یا شیطان سے میری پناہ مانگتا ہے تو میں اسے محفوظ رکھتا ہوں اور میں جو کام کرنا چاہتا ہوں اس میں مجھے اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کہ مجھے اپنے مومن بندے کی جان نکالنے میں ہوتا ہے۔ وہ تو موت کو بوجہ تکلیف جسمانی کے پسند نہیں کرتا اور مجھ کو بھی اسے تکلیف دینا برا لگتا ہے۔