Narrated Anas: A group of people from `Ukl (tribe) came to the Prophet and they were living with the people of As- Suffa, but they became ill as the climate of Medina did not suit them, so they said, O Allah's Apostle! Provide us with milk. The Prophet said, I see no other way for you than to use the camels of Allah's Apostle. So they went and drank the milk and urine of the camels, (as medicine) and became healthy and fat. Then they killed the shepherd and took the camels away. When a help-seeker came to Allah's Apostle, he sent some men in their pursuit, and they were captured and brought before mid day. The Prophet ordered for some iron pieces to be made red hot, and their eyes were branded with them and their hands and feet were cut off and were not cauterized. Then they were put at a place called Al- Harra, and when they asked for water to drink they were not given till they died. (Abu Qilaba said, Those people committed theft and murder and fought against Allah and His Apostle. )
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ وُهَيْبٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَدِمَ رَهْطٌ مِنْ عُكْلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا فِي الصُّفَّةِ ، فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ ، فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَبْغِنَا رِسْلًا ، فَقَالَ : مَا أَجِدُ لَكُمْ إِلَّا أَنْ تَلْحَقُوا بِإِبِلِ رَسُولِ اللَّهِ ، فَأَتَوْهَا فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا ، حَتَّى صَحُّوا وَسَمِنُوا ، وَقَتَلُوا الرَّاعِيَ ، وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّرِيخُ ، فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ ، فَمَا تَرَجَّلَ النَّهَارُ حَتَّى أُتِيَ بِهِمْ ، فَأَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ ، فَكَحَلَهُمْ وَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ ، وَأَرْجُلَهُمْ وَمَا حَسَمَهُمْ ، ثُمَّ أُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ ، فَمَا سُقُوا حَتَّى مَاتُوا قَالَ أَبُو قِلَابَةَ : سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ .
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قبیلہ عکل کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سنہ ۶ ھ میں آئے اور یہ لوگ مسجد کے سائبان میں ٹھہرے۔ مدینہ منورہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہیں آئی۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمارے لیے دودھ کہیں سے مہیا کرا دیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو میرے پاس نہیں ہے۔ البتہ تم لوگ ہمارے اونٹوں میں چلے جاؤ۔ چنانچہ وہ آئے اور ان کا دودھ اور پیشاب پیا اور صحت مند ہو کر موٹے تازے ہو گئے۔ پھر انہوں نے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہنکا لے گئے۔ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فریادی پہنچا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش میں سوار بھیجے۔ ابھی دھوپ زیادہ پھیلی بھی نہیں تھی کہ انہیں پکڑ کر لایا گیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے سلائیاں گرم کی گئیں اور ان کی آنکھوں میں پھیر دی گئیں اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے اور ان کے ( زخم سے خون کو روکنے کے لیے ) انہیں داغا بھی نہیں گیا۔ اس کے بعد وہ حرہ ( مدینہ کی پتھریلی زمین ) میں ڈال دئیے گئے، وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا گیا۔ یہاں تک کہ وہ مر گئے۔ ابوقلابہ نے کہا کہ یہ اس وجہ سے کیا گیا تھا کہ انہوں نے چوری کی تھی، قتل کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول سے غدارانہ لڑائی لڑی تھی۔