Narrated Salama: We went out with the Prophet to Khaibar. A man (from the companions) said, O 'Amir! Let us hear some of your Huda (camel-driving songs.) So he sang some of them (i.e. a lyric in harmony with the camels walk). The Prophet said, Who is the driver (of these camels)? They said, Amir. The Prophet said, May Allah bestow His Mercy on him ! The people said, O Allah's Apostle! Would that you let us enjoy his company longer! Then 'Amir was killed the following morning. The people said, The good deeds of 'Amir are lost as he has killed himself. I returned at the time while they were talking about that. I went to the Prophet and said, O Allah's Prophet! Let my father be sacrificed for you! The people claim that 'Amir's good deeds are lost. The Prophet said, Whoever says so is a liar, for 'Amir will have a double reward as he exerted himself to obey Allah and fought in Allah's Cause. No other way of killing would have granted him greater reward.
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ : أَسْمِعْنَا يَا عَامِرُ مِنْ هُنَيْهَاتِكَ ، فَحَدَا بِهِمْ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنِ السَّائِقُ ؟ ، قَالُوا : عَامِرٌ ، فَقَالَ : رَحِمَهُ اللَّهُ ، فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَلَّا أَمْتَعْتَنَا بِهِ ، فَأُصِيبَ صَبِيحَةَ لَيْلَتِهِ ، فَقَالَ الْقَوْمُ : حَبِطَ عَمَلُهُ قَتَلَ نَفْسَهُ ، فَلَمَّا رَجَعْتُ وَهُمْ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ ، فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي ، زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ ، فَقَالَ كَذَبَ مَنْ قَالَهَا ، إِنَّ لَهُ لَأَجْرَيْنِ اثْنَيْنِ : إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ ، وَأَيُّ قَتْلٍ يَزِيدُهُ عَلَيْهِ .
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے، اور ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے۔ جماعت کے ایک صاحب نے کہا عامر! ہمیں اپنی حدی سنائیے۔ انہوں نے حدی خوانی شروع کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کون صاحب گا گا کر اونٹوں کو ہانک رہے ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ عامر ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ ان پر رحم کرے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے ہمیں عامر سے فائدہ کیوں نہیں اٹھانے دیا۔ چنانچہ عامر رضی اللہ عنہ اسی رات کو اپنی ہی تلوار سے شہید ہو گئے۔ لوگوں نے کہا کہ ان کے اعمال برباد ہو گئے، انہوں نے خودکشی کر لی ( کیونکہ ایک یہودی پر حملہ کرتے وقت خود اپنی تلوار سے زخمی ہو گئے تھے ) جب میں واپس آیا اور میں نے دیکھا کہ لوگ آپس میں کہہ رہے ہیں کہ عامر کے اعمال برباد ہو گئے تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی! آپ پر میرے باپ اور ماں فدا ہوں، یہ لوگ کہتے ہیں کہ عامر کے سارے اعمال برباد ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص یہ کہتا ہے غلط کہتا ہے۔ عامر کو دوہرا اجر ملے گا وہ ( اللہ کے راستہ میں ) مشقت اٹھانے والے اور جہاد کرنے والے تھے اور کس قتل کا اجر اس سے بڑھ کر ہو گا؟