Narrated Sahl bin Abi Hathma: (a man from the Ansar) that a number of people from his tribe went to Khaibar and dispersed, and then they found one of them murdered. They said to the people with whom the corpse had been found, You have killed our companion! Those people said, Neither have we killed him, nor do we know his killer. The bereaved group went to the Prophet and said, O Allah's Apostle! We went to Khaibar and found one of us murdered. The Prophet said, Let the older among you come forward and speak. Then the Prophet said, to them, Bring your proof against the killer. They said We have no proof. The Prophet said, Then they (the defendants) will take an oath. They said, We do not accept the oaths of the Jews. Allah's Apostle did not like that the Blood-money of the killed one be lost without compensation, so he paid one-hundred camels out of the camels of Zakat (to the relatives of the deceased) as Diya (Blood-money).
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، زَعَمَ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ : سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ : أَنَّ نَفَرًا مِنْ قَوْمِهِ انْطَلَقُوا إِلَى خَيْبَرَ ، فَتَفَرَّقُوا فِيهَا ، وَوَجَدُوا أَحَدَهُمْ قَتِيلًا ، وَقَالُوا لِلَّذِي وُجِدَ فِيهِمْ : قَدْ قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا ، قَالُوا : مَا قَتَلْنَا وَلَا عَلِمْنَا قَاتِلًا ، فَانْطَلَقُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ انْطَلَقْنَا إِلَى خَيْبَرَ ، فَوَجَدْنَا أَحَدَنَا قَتِيلًا ، فَقَالَ : الْكُبْرَ الْكُبْرَ ، فَقَالَ : لَهُمْ تَأْتُونَ بِالْبَيِّنَةِ عَلَى مَنْ قَتَلَهُ ، قَالُوا : مَا لَنَا بَيِّنَةٌ ، قَالَ : فَيَحْلِفُونَ ، قَالُوا : لَا نَرْضَى بِأَيْمَانِ الْيَهُودِ ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبْطِلَ دَمَهُ فَوَدَاهُ مِائَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ .
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن عبید نے بیان کیا، ان سے بشیر بن یسار نے، وہ کہتے تھے کہ قبیلہ انصار کے ایک صاحب سہل بن ابی حثمہ نے انہیں خبر دی کہ ان کی قوم کے کچھ لوگ خیبر گئے اور ( اپنے اپنے کاموں کے لیے ) مختلف جگہوں میں الگ الگ گئے پھر اپنے میں کے ایک شخص کو مقتول پایا۔ جنہیں وہ مقتول ملے تھے، ان سے ان لوگوں نے کہا کہ ہمارے ساتھی کو تم نے قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ ہم نے قتل کیا اور نہ ہمیں قاتل کا پتہ معلوم ہے؟ پھر یہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور کہا: یا رسول اللہ! ہم خیبر گئے اور پھر ہم نے وہاں اپنے ایک ساتھی کو مقتول پایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں جو بڑا ہے وہ بات کرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قاتل کے خلاف گواہی لاؤ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی گواہی نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر یہ ( یہودی ) قسم کھائیں گے ( اور ان کی قسم پر فیصلہ ہو گا ) انہوں نے کہا کہ یہودیوں کی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پسند نہیں فرمایا کہ مقتول کا خون رائیگاں جائے چنانچہ آپ نے صدقہ کے اونٹوں میں سے سو اونٹ ( خود ہی ) دیت میں دیئے۔