Narrated Sa`id bin `Amr bin Sa`id bin Al-`Aas: Al-Hajjaj went to Ibn `Umar while I was present there. Al-Hajjaj asked Ibn `Umar, How are you? Ibn `Umar replied, I am all right, Al-Hajjaj asked, Who wounded you? Ibn `Umar replied, The person who allowed arms to be carried on the day on which it was forbidden to carry them (he meant Al-Hajjaj).
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ : دَخَلَ الْحَجَّاجُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ وَأَنَا عِنْدَهُ ، فَقَالَ : كَيْفَ هُوَ ؟ فَقَالَ : صَالِحٌ ، فَقَالَ : مَنْ أَصَابَكَ ؟ قَالَ : أَصَابَنِي مَنْ أَمَرَ بِحَمْلِ السِّلَاحِ فِي يَوْمٍ لَا يَحِلُّ فِيهِ حَمْلُهُ يَعْنِي الْحَجَّاجَ .
ہم سے احمد بن یعقوب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسحاق بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص نے اپنے باپ سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ حجاج عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا میں بھی آپ کی خدمت میں موجود تھا۔ حجاج نے مزاج پوچھا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اچھا ہوں۔ اس نے پوچھا کہ آپ کو یہ برچھا کس نے مارا؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ مجھے اس شخص نے مارا جس نے اس دن ہتھیار ساتھ لے جانے کی اجازت دی جس دن ہتھیار ساتھ نہیں لے جایا جاتا تھا۔ آپ کی مراد حجاج ہی سے تھی۔