Narrated Um `Atiya: We used to be ordered to come out on the Day of `Id and even bring out the virgin girls from their houses and menstruating women so that they might stand behind the men and say Takbir along with them and invoke Allah along with them and hope for the blessings of that day and for purification from sins.
حَدَّثَنَا مُحَمَدٌ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ : كُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نَخْرُجَ يَوْمَ الْعِيدِ حَتَّى نُخْرِجَ الْبِكْرَ مِنْ خِدْرِهَا حَتَّى نُخْرِجَ الْحُيَّضَ فَيَكُنَّ خَلْفَ النَّاسِ ، فَيُكَبِّرْنَ بِتَكْبِيرِهِمْ وَيَدْعُونَ بِدُعَائِهِمْ يَرْجُونَ بَرَكَةَ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَطُهْرَتَهُ .
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے عاصم بن سلیمان سے بیان کیا، ان سے حفصہ بنت سیرین نے، ان سے ام عطیہ نے، انہوں نے فرمایا کہ ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ ) میں ہمیں عید کے دن عیدگاہ میں جانے کا حکم تھا۔ کنواری لڑکیاں اور حائضہ عورتیں بھی پردہ میں باہر آتی تھیں۔ یہ سب مردوں کے پیچھے پردہ میں رہتیں۔ جب مرد تکبیر کہتے تو یہ بھی کہتیں اور جب وہ دعا کرتے تو یہ بھی کرتیں۔ اس دن کی برکت اور پاکیزگی حاصل کرنے کی امید رکھتیں۔