Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: There was an eclipse of the sun in the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم stood up and he was not going to perform bowing till he bowed; and he was not going to raise his head till he raised (after bowing); and he was not going to prostrate himself till he prostrated himself; and he was not going to raise his head till he raised (at the end of prostration); he did similarly in the second rak'ah, he then puffed in the last prostration saying; Fie, Fie! He then said: My Lord, didst Thou not promise me that Thou wouldst not punish them so long as I will remain among them? Didst Thou not promise me that Thou will not punish them so long as they continue to beg pardon of Thee. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم finished the prayer, and the sun was clear. The narrator then narrated the tradition (in full).
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْكَعُ، ثُمَّ رَكَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَسْجُدُ، ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَسْجُدُ، ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ثُمَّ رَفَعَ، وَفَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ نَفَخَ فِي آخِرِ سُجُودِهِ، فَقَالَ: أُفْ أُفْ، ثُمَّ قَالَ: رَبِّ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لَا تُعَذِّبَهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ، أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لَا تُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ، فَفَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ وَقَدْ أَمْحَصَتِ الشَّمْسُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا، تو آپ نماز کسوف کے لیے کھڑے ہوئے تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع ہی نہیں کریں گے، پھر رکوع کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھائیں گے ہی نہیں، پھر سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی نہیں کریں گے، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے، پھر سجدے سے سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی نہیں کریں گے، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے سر اٹھایا، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا، پھر اخیر سجدے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھونک ماری اور اف اف کہا: پھر فرمایا: اے میرے رب! کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک میں ان میں رہوں گا؟ کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک وہ استغفار کرتے رہیں گے؟ ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور حال یہ تھا کہ سورج بالکل صاف ہو گیا تھا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔