Narrated Abdullah ibn Umar: When al-Hajjaj killed Ibn Zubayr, he sent a message to Ibn Umar asking him: At which moment the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم used to proceed (to Arafat) this day? He replied: When it happens so, we shall proceed. When Ibn Umar intended to proceed, the people said: The sun did not decline. He (Ibn Umar) asked: Did it decline? They replied: It did not decline. When they said that the sun had declined, he proceeded.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا أَنْ قَتَلَ الْحَجَّاجُ ابْنَ الزُّبَيْرِ، أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ أَيَّةُ سَاعَةٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُوحُ فِي هَذَا الْيَوْمِ ؟ قَالَ: إِذَا كَانَ ذَلِكَ رُحْنَا فَلَمَّا أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ أَنْ يَرُوحَ، قَالُوا: لَمْ تَزِغْ الشَّمْسُ، قَالَ: أَزَاغَتْ ؟ قَالُوا: لَمْ تَزِغْ، أَوْ زَاغَتْ، قَالَ: فَلَمَّا قَالُوا: قَدْ زَاغَتْ، ارْتَحَلَ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب حجاج نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو قتل کیا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ( پوچھنے کے لیے آدمی ) بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج ( یعنی عرفہ ) کے دن ( نماز اور خطبہ کے لیے ) کس وقت نکلتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا جب یہ وقت آئے گا تو ہم خود چلیں گے، پھر جب ابن عمر رضی اللہ عنہما نے چلنے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے کہا: ابھی سورج ڈھلا نہیں، انہوں نے پوچھا: کیا اب ڈھل گیا؟ لوگوں نے کہا: ابھی نہیں ڈھلا، پھر جب لوگوں نے کہا کہ سورج ڈھل گیا تو وہ چلے۔