The aforesaid tradition has also been transmitted through a different chain of narrators by Muhammad bin Amr. This version adds “If she weeps or keeps silence”. The narrator added the word “weeps”. Abu Dawud said: The word weeps is not guarded. This is a misunderstanding of the tradition on the part of the narrator Ibn Idris or Muhammad bin al-Ata. Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by Abu Amr Dhakwan on the authority of Aishah who said: A virgin is ashamed of speaking, Messenger of Allah. He said: Her silence is her acceptance.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ، زَادَ فِيهِ: قَالَ: فَإِنْ بَكَتْ أَوْ سَكَتَتْ ، زَادَ: بَكَتْ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَيْسَ بَكَتْ بِمَحْفُوظٍ، وَهُوَ وَهْمٌ فِي الْحَدِيثِ، الْوَهْمُ مِنْ ابْنِ إِدْرِيسَ أَوْ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلَاءِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ أَبُو عَمْرٍو ذَكْوَانُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحِي أَنْ تَتَكَلَّمَ قَالَ: سُكَاتُهَا إِقْرَارُهَا .
اس سند سے بھی محمد بن عمرو سے اسی طریق سے یہی حدیث یوں مروی ہے اس میں «فإن بكت أو سكتت» اگر وہ رو پڑے یا چپ رہے یعنی «بكت» ( رو پڑے ) کا اضافہ ہے، ابوداؤد کہتے ہیں «بكت» ( رو پڑے ) کی زیادتی محفوظ نہیں ہے یہ حدیث میں وہم ہے اور یہ وہم ابن ادریس کی طرف سے ہے یا محمد بن علاء کی طرف سے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوعمرو ذکوان نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے اس میں ہے انہوں نے کہا اللہ کے رسول! باکرہ تو بولنے سے شرمائے گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی خاموشی ہی اس کی رضا مندی ہے ۔