Narrated Abdullah ibn Abbas: The people of pre-Islamic times used to eat some things and leave others alone, considering them unclean. Then Allah sent His Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and sent down His Book, marking some things lawful and others unlawful; so what He made lawful is lawful, what he made unlawful is unlawful, and what he said nothing about is allowable. And he recited: Say: I find not in the message received by me by inspiration any (meat) forbidden to be eaten by one who wishes to eat it. . . . up to the end of the verse.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ صَبِيحٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ شَرِيكٍ الْمَكِّيَّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ،عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَأْكُلُونَ أَشْيَاءَ وَيَتْرُكُونَ أَشْيَاءَ تَقَذُّرًا، فَبَعَثَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْزَلَ كِتَابَهُ، وَأَحَلَّ حَلَالَهُ، وَحَرَّمَ حَرَامَهُ، فَمَا أَحَلَّ فَهُوَ حَلَالٌ، وَمَا حَرَّمَ فَهُوَ حَرَامٌ، وَمَا سَكَتَ عَنْهُ فَهُوَ عَفْوٌ، وَتَلَا: قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا سورة الأنعام آية 145 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ بعض چیزوں کو کھاتے تھے اور بعض چیزوں کو ناپسندیدہ سمجھ کر چھوڑ دیتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا، اپنی کتاب نازل کی اور حلال و حرام کو بیان فرمایا، تو جو چیز اللہ نے حلال کر دی وہ حلال ہے اور جو چیز حرام کر دی وہ حرام ہے اور جس سے سکوت فرمایا وہ معاف ہے، پھر ابن عباس نے آیت کریمہ: «قل لا أجد فيما أوحي إلى محرما» آپ کہہ دیجئیے میں اپنی طرف نازل کی گئی وحی میں حرام نہیں پاتا اخیر تک پڑھی۔