Narrated Hudhayfah: The tradition mentioned above (No. 4232) has also been transmitted through a different chain of narrators by Nasr ibn Asim al-Laythi who said: We came to al-Yashkuri with a group of the people of Banu Layth. He asked: Who are these people? We replied: Banu Layth. We have come to you to ask you about the tradition of Hudhayfah. He then mentioned the tradition and said: I asked: Messenger of Allah, will there be evil after this good? He replied: There will be trial (fitnah) and evil. I asked: Messenger of Allah, will there be good after this evil? He replied: Learn the Book of Allah, Hudhayfah, and adhere to its contents. He said it three times. I asked: Messenger of Allah, will there be good after this evil? He replied: An illusory truce and a community with specks in its eye. I asked: Messenger of Allah, what do you mean by an illusory community? He replied: The hearts of the people will not return to their former condition. I asked: Messenger of Allah, will there be evil after this good? He replied: There will be wrong belief which will blind and deafen men to the truth in which there will be summoners at the gates of Hell. If you, Hudhayfah, die adhering to a stump, it will be better for you than following any of them.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ اللَّيْثِيِّ، قَالَ: أَتَيْنَا الْيَشْكُرِيَّ فِي رَهْطٍ مِنْ بَنِي لَيْثٍ، فَقَالَ: مِنَ الْقَوْمُ ؟ قُلْنَا: بَنُو لَيْثٍ أَتَيْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ حَدِيثِ حُذَيْفَةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ ؟ قَالَ: فِتْنَةٌ وَشَرٌّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ ؟ قَالَ: يَا حُذَيْفَةُ تَعَلَّمْ كِتَابَ اللَّهِ وَاتَّبِعْ مَا فِيهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ ؟ قَالَ: هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ وَجَمَاعَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ فِيهَا أَوْ فِيهِمْ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الْهُدْنَةُ عَلَى الدَّخَنِ مَا هِيَ ؟ قَالَ: لَا تَرْجِعُ قُلُوبُ أَقْوَامٍ عَلَى الَّذِي كَانَتْ عَلَيْهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ ؟ قَالَ: فِتْنَةٌ عَمْيَاءُ صَمَّاءُ عَلَيْهَا دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ النَّارِ فَإِنْ تَمُتْ يَا حُذَيْفَةُ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جِذْلٍ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَتَّبِعَ أَحَدًا مِنْهُمْ.
نصر بن عاصم لیثی کہتے ہیں کہ ہم بنی لیث کے کچھ لوگوں کے ساتھ یشکری کے پاس آئے تو انہوں نے پوچھا: تم کون لوگ ہو؟ ہم نے کہا: ہم بنی لیث کے لوگ ہیں ہم آپ کے پاس حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پوچھنے آئے ہیں؟ تو انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اس میں ہے: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس خیر کے بعد شر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فتنہ اور شر ہو گا میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شر کے بعد پھر خیر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حذیفہ! اللہ کی کتاب کو پڑھو اور جو کچھ اس میں ہے اس کی پیروی کرو آپ نے یہ تین بار فرمایا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس شر کے بعد پھر خیر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «هدنة على الدخن» ہو گا اور جماعت ہو گی جس کے دلوں میں کینہ و فساد ہو گا میں نے عرض کیا:«هدنة على الدخن» کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کے دل اس حالت پر نہیں واپس آئیں گے جس پر پہلے تھے ۱؎ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس خیر کے بعد بھی شر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ایسا اندھا اور بہرا فتنہ ہو گا ( اور اس کے قائد ) جہنم کے دروازوں پر بلانے والے ہوں گے، تو اے حذیفہ! تمہارا جنگل میں درخت کی جڑ چبا چبا کر مر جانا بہتر ہو گا اس بات سے کہ تم ان میں کسی کی پیروی کرو ۔